Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی پی ایل کے ڈیجیٹل رائٹس مہنگے ترین داموں فروخت

آئی پی ایل کی ٹیموں کی تعداد بڑھانے کا بھی امکان ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
پانچ روزہ طویل میچوں کے دوران ایک روزہ مقابلوں، پھر ٹی 20 اور اب لیگ فارمیٹ نے کھیلوں کی دنیا کی مقبول ترین گیمز میں سے ایک کرکٹ کے رنگ بدلے تو اس سے وابستہ دیگر امور بھی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔
انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کا میزبان انڈیا اس وقت کرکٹ کا ایک ایسا میدان ہے جہاں ہر سال اربوں روپے کی لاگت سے دنیا کی سب سے مہنگی لیگ کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔
آئی پی ایل کے آغاز میں اس کی وجہ شہرت بالی وڈ کی شرکت اور کھیل کا نیا انداز تھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس کا بزنس ماڈل بھی تبدیل ہوا اور اب بات فرنچائز، یا کھلاڑیوں تک محدود نہیں بلکہ براڈ کاسٹرز اور ڈیجیٹل رائٹس بھی تقریبا اتنے ہی اہم ہو گئے ہیں۔
سنیچر کے روز آئی پی ایل کے 2023 سے 2027 تک کے سیزن کے ڈیجیٹل اور ٹی وی کے نشریاتی حقوق کی بولی شروع ہوئی جو تین دن جاری رہی رہی، اس مرحلے کے اختتام پر آئندہ پانچ برس کے لیے آئی پی ایل کے پانچ سال کے نشریاتی حقوق کا فیصلہ ہوا۔
کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق آئی پی ایل کے ٹی وی اور ڈیجیٹل  نشریاتی حقوق مشترکہ طور پر 390 ارب انڈین روپوں میں فروخت ہوئے ہیں۔
آئی پی ایل کے ٹی وی حقوق انڈیا کی کمپنی سٹار سپورٹس نے لیے جبکہ ڈیجیٹل لائیو سٹریمنگ حقوق وایا کوم 18 اور ٹائمز انٹرنیٹ نامی کمپنی کو ملے جو ڈیجیٹل میڈیا پر آئی پی ایل نشر کریں گے۔

کرک انفو کے مطابق ٹی وی رائٹس جیتنے والی کمپنی یعنی سٹار سپورٹس نے 21 ہزار کروڑ انڈین روپوں میں پانچ سالوں کے لیے ٹی 20 رائٹس خریدے ہیں جس میں ایک میچ دکھانے کا خرچ 57.5 کروڑ روپے ہے۔
دوسری جانب ڈیجیٹل رائٹس جیتنے والی کمپنی یعنی وایاکوم 18 نے ساڑھے 18 ہزار کروڑ انڈین روپوں میں پانچ سال کے لیے ڈیجیٹل سٹریمنگ رائٹس لیے ہیں جس پر ایک میچ دکھانے کا خرچ 50 کروڑ روپے ہے۔
ٹی وی اور ڈیجیٹل نشریات کا ایک میچ دکھانے کا کل خرچہ 107 کروڑ روپے ہے جس نے آئی پی ایل کو دنیا کی مہنگی ترین کرکٹ نشریات بنا دیا ہے۔
کرکٹ کی تاریخ کے مہنگے ترین نشریاتی حقوق پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی تبصرے جاری ہیں۔
’آرمی بریٹس سپیکس‘ کے ہینڈل نے اپنے تبصرے میں آئی پی ایل کے میڈیا رائٹس کی رقم کا پاکستانی معیشت سے تقابل کرتے ہوئے لکھا کہ' آئی پی ایل کی بولی کی رقم 43000 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اتنی ہی رقم پاکستان آئی ایم ایف سے مالی امداد  کے طور پر مانگ رہا ہے۔
 

ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ 'جو بھی یہ حقوق خریدے، وہ یہ زو زو کارٹون کا اشتہار ضرور واپس لائے'۔

پاؤلامی نامی صارف لکھتی ہیں کہ 'دنیا کی دوسری مہنگی سپورٹس لیگ'۔

آنے والے سالوں میں آئی پی ایل میں مزید ٹیموں کی شمولیت کا امکان ہے جس کے بعد آئی پی ایل کا دورانیہ بھی بڑھ جائے گا اسی وجہ سے بی سی سی آئی لیگ کو ڈیجیٹل ذرائع پر زیادہ مستحکم کرنا چاہ رہی ہے۔

شیئر: