Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہے‘

اقوام متحدہ کے مطابق صحت بجٹ کا صرف 2 فیصد ذہنی صحت پر لگتا ہے۔ فوٹو: انسپلیش
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے ذہنی مسائل کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا سے پہلے بھی ایک ارب افراد ذہنی مسائل کا شکار تھے لیکن وبا کے بعد سے اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وبا کے پہلے سال میں ڈپریشن اور ذہنی اضطراب کی کیفیت میں اضافہ ہوا تھا۔​
رپورٹ کے مطابق صحت کے بجٹ میں سے دو فیصد جبکہ بین الاقوامی امداد کا صرف ایک فیصد عوام کی ذہنی صحت پر لگایا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار مارک وان اومرون نے پریس کانفرنس کو بتایا کہ کورونا کے بعد سے ذہنی صحت میں دلچسپی بڑھی ہے لیکن حکومتوں نے اس شعبے کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہے، جبکہ جنگ زدہ ممالک میں ہر پانچ میں سے ایک فرد اس بیماری سے گزر رہا ہے۔
مارک وان اومرون نے کہا کہ کورونا اور اس سے جڑی پابندیوں نے ذہنی بیماریوں سے متاثرہ افراد پر زیادہ برے اثرات چھوڑے تھے۔
’جہاں جہاں مصیبت ہے وہاں ذہنی صحت کے مسائل بھی زیادہ ہیں۔‘

دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص ذہنی بیماری کا شکار ہے۔ فوٹو: انسپلیش

عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں مختلف ممالک کا موازنہ کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذہنی صحت کے علاج تک رسائی میں بھی کس قدر فرق پایا جاتاہے۔
نفسیاتی مسائل کا شکار افراد میں سے 70 فیصد کو ترقی یافتہ ممالک میں علاج تک رسائی حاصل  ہے جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں صرف 12 فیصد کو یہ سہولت ملتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 20 ممالک ایسے ہیں جہاں خودکشی کی کوشش کو جرم سمجھا جاتا ہے، جبکہ خود کشی کی بیس کوششوں میں سے ایک موت کا سبب بنتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ابھی بھی دنیا بھر میں ہر ایک سو ہلاکتوں میں سے ایک موت خودکشی کے باعث واقع ہوتی ہے۔

شیئر: