Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہاراشٹر کے سیاسی بحران اور پاکستانی سیاست میں کیا مماثلت؟

بی جے پی کا آفیشل موقف ہے کہ مہاراشٹر کے اس سیاسی بحران سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کی مخلوط حکومت شیو سینا کے رہنما اکناتھ شندے اور دیگر ارکان کی بغاوت کے سبب ایک بڑے بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
اکناتھ شندے اس وقت بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست آسام کے شہر گوہاٹی کے ایک ہوٹل میں لگ بھگ 40 باغی ارکان اسمبلی کے ساتھ ٹھہرے ہوئے ہیں۔
اکناتھ شندے کا دعویٰ ہے کہ وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے اکثریت کھو چکے ہیں جبکہ انڈین میڈیا میں یہ خبریں بھی چل رہی ہیں کہ ادھو ٹھاکرے نے عہدہ چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق جمعرات کو مزید چار ارکان قانون ساز اسمبلی بھی منحرف ہو کر اکناتھ شندے کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔
انڈین خبر ایجنسی اے این آئی بدھ اور جمعرات کو کچھ ویڈیوز شیئر کی ہیں جن میں منحرف ارکان قانون ساز اسمبلی کو شیو سینا کے منحرف رہنما اکناتھ شندے کے ساتھ ہوٹل میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل بدھ کو بھی گجرات کے شہر سورت کے ایک ہوٹل میں اکناتھ شندے کی منحرف ارکان کے ساتھ ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔
ان ویڈیوز کے منظرعام پر آنے سے ایک دن قبل مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اہل خانہ سمیت اپنی سرکاری رہائش گاہ ’ورشا‘ چھوڑ دی تھی۔

گوہاٹی کا ریڈیسن ہوٹل جہاں شیوسینا کے باغی ارکان مقیم ہیں (فائل فوٹو: ریڈیسن ہوٹلز ڈاٹ نیٹ)

وزیراعلیٰ ادیو ٹھاکرے نے ایک جذباتی تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر باغی ارکان اسمبلی ممبئی واپس آتے ہیں اور ان سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ اس کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے دائیں بازو کی سخت گیر سیاسی جماعت شیو سینا کے بانی بال ٹھاکرے کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے 2018 میں سیاسی بحران کے بعد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا اور الیکشن کے بعد تشکیل پانے والے نئے اتحاد ’مہا وکاس آگادھی‘ کے سربراہ بنے تھے۔
گوہاٹی کے فائیوسٹار ہوٹل میں مقیم شیوسینا کے باغی ارکان نے ایک قرارداد بھی منظور کی جس پر 34 ایم ایل ایز کے دستخط ہیں۔ قراردار میں اکناتھ شندے کی شیو سینا کے رہنما طور پر توثیق بھی کی گئی ہے۔
شیوسینا کے منحرف ارکان کا کہنا تھا کہ پارٹی کارکنوں کو ’نظریاتی حریفوں‘ این سی پی(نیشنلسٹ کانگریس پارٹی) اور کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت بنانے پر تحفظات ہیں۔
 دوسری جانب جمعرات کو آل انڈیا ترنامول کانگریس آسام کے سربراہ رپن بورہ کی قیادت میں ریڈیسن بلیو ہوٹل کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا جہاں شیو سینا کے رہنما اکناتھ شندے دیگر باغی ارکان اسمبلی کے ساتھ مقیم ہیں۔

شیو سینا کے منحرف ارکان نے جمعرات کو کچھ تصاویر شیئر کیں جس میں انہیں ایک پرائیوٹ طیارے میں سوار دیکھا جا سکتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

مظاہرین نے آسام کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور الزام عائد کیا کہ بی جے پی مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی حکومت گرانے کے لیے وسائل کا استعمال کر رہی ہے۔
ادھر اکناتھ شندے کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ہوٹل میں ان کے ساتھ 40 ارکان اسمبلی موجود ہیں جبکہ پارٹی توڑنے کے لیے 37 ارکان کا متفق ہونا ضروری ہے اور اس صورت میں ارکان کو نااہلی کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔
بی جے پی کا آفیشل موقف ہے کہ مہاراشٹر کے اس سیاسی بحران سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ شیو سینا کا اندرونی معاملہ ہے۔
تاہم این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بی جے پی شیو سینا کے زیادہ سے زیادہ باغی ارکان کے جمع ہونے کا انتظار کر رہی ہے اور مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں قائم مخلوط حکومت کو گرا کر شیوسینا اور بی جے پی کی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے۔
بی جے پی نے بظاہر تو اس بحران سے علیحدگی کا تاثر دیا ہے لیکن اس نے پیر کی رات کو بغاوت کرنے والے پہلے ارکان کی میزبانی کی تھی۔ اکناتھ شندے اپنے باغی گروپ کے ساتھ پہلے گجرات گئے تھے جہاں بی جے پی کی حکومت قائم ہے۔
بعدازاں وہ خصوصی پروازوں کے ذریعے بی جے پی کی حکمرانی والی دوسری ریاست آسام پہنچ گئے تھے جہاں انہیں بھاری سکیورٹی کے حصار میں گوہاٹی کے ریڈیسن بلیو ہوٹل پہنچایا گیا۔
شیو سینا کے باغی ارکان کی آمد سے قبل آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما بھی ہوٹل میں دیکھے گئے تھے۔

پاکستان میں منحرف اراکین کی ’محفوظ قیام گاہ‘ میں منتقلی کا واقعہ

رواں برس کے ابتدائی اوائل میں پاکستان میں بھی کچھ ایسی کی صورت حال دیکھنے میں آئی۔ تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے جب قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا اعلان کیا تو اس وقت کی حکمراں جماعت کے کئی ارکان پارٹی سے منحرف ہو کر پراسرار طور پر ’لاپتا‘ ہو گئے تھے۔ بعدازاں بھی سندھ ہاؤس میں منظر عام پر آئے۔ 
اس وقت کے وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے منحرف ارکان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پیسوں کے عوض اپنے ضمیر بیچے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے باغی ارکان کی سماجی بائیکاٹ کا عندیہ بھی دیا تھا۔ 
انڈیا کی ریاست مہارشٹر کے سیاسی بحراں اور پاکستان میں ماضی قریب میں کامیاب ہونے والی تحریک عدم اعتماد کے درمیان کافی مماثلت دکھائی دیتی ہے۔
مہاراشٹر کی حکمراں جماعت سے بغاوت کرنے والے ارکان دوسری ریاست آسام کے فائیو سٹار ہوٹل میں مقیم ہیں جبکہ پاکستان میں پی ٹی آئی کے باغی ارکان اسمبلی اسلام آباد میں قائم سندھ ہاؤس میں جمع ہوئے تھے۔

سندھ ہاؤس کے باہر حکمران جماعت کے کارکنوں نے احتجاج کیا تھا (فائل فوٹو: سکرین گریب)

جس طرح سندھ ہاؤس کے باہر حکمران جماعت کے کارکنوں نے احتجاج کیا تھا اور اس کا گیٹ توڑ دیا تھا بالکل ایسے ہی مہاراشٹر کی مخلوط حکومت میں شامل کانگریس کے کارکنوں نے گوہاٹی کے ریڈیسن بلیو ہوٹل کے سامنے احتجاج کیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد صوبہ پنجاب میں بھی تحریک انصاف کے کئی اراکین منحرف ہو گئے تھے۔
پی ٹی آئی اس وقت الزام عائد کیا تھا کہ مسلم لیگ نواز نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو لاہوت کے فیلٹیز ہوٹل میں رکھا ہوا ہے اور پھر چار اپریل کو ہوٹل کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے احتجاج بھی کیا تھا۔
پاکستان میں منحرف ارکان پر پیسے لے کر سیاسی وفاداریاں بدلنے کا الزام لگایا گیا بالکل اسی طرح شیوسینا کے منحرف ارکان پر الزام لگایا جا رہا ہے انہوں نے بی جے پی سے مالی مفادات حاصل کیے ہیں۔
ایک اور اہم مماثلت غداری کے الزامات ہیں۔ پاکستان میں تحریک انصاف نے منحرف اراکین کو غدار قرار دیا تھا اور لگ بھگ ایسا ہی مہاراشٹر میں شیوسینا کے رہنما کر رہے ہیں۔
ادھر مہاراشٹر میں جاری سیاسی بحران کے بعد انڈیا کے سوشل میڈیا پر بھی ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
شیو سینا کی اورنگ آباد کی خواتین ونگ کی ایک لیڈر نے جذباتی انداز میں کہا کہ ’ان باغی ارکان نے شیو سینا کے ووٹرز کے ساتھ دغا کیا ہے۔ ان غداروں کو سبق سکھانا چاہیے۔‘
صحافی سدھانت آنند نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو  پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’سب باغی ارکان اسمبلی اکناتھ شندے کو اپنا لیڈر تسلیم کر رہے ہیں۔‘
ایک صارف ساگر نے موجودہ صورت حال پر اینکروں کے تبصروں پر طنز کرتے ہوئے ایک میم پوسٹ کی ہے جس پر لکھا ‘سرکار گر گئی نہیں کہہ سکتے، ہر ٹِک نہیں رہی ضرور کہہ سکتے ہیں۔‘
پاکستانی صحافی اجمل جامی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’ اکناتھ دہائیوں سے شیو سینا کے سیوک رہے ہیں، یہ لوگ مہاراشٹر سے ہزاروں میل دور گوہاٹی کے ایک ہوٹل میں مل بیٹھے اور سازش برپا کی۔‘

 

شیئر: