Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُدے پور میں کشیدگی برقرار: موبائل انٹرنیٹ بند، اجتماع پر پابندی

منگل کو دو افراد نے درزی کنہیا لال کو ان کی دکان میں قتل کر دیا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
انڈین ریاست راجستھان کے شہر اُدے پور میں ہندو شہری کے قتل کے بعد موبائل پر انٹرنیٹ سروس تاحال بند ہے جبکہ شہریوں کے اجتماع  پر بھی پابندی ہے۔
خیال رہے منگل کو اُدے پور میں سوشل میڈیا پوسٹس کے تنازع پر ایک درزی کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے اور پولیس نے قتل کے الزام میں دو مسلمانوں کو گرفتار کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کنہا لال نامی درزی کو اپنی دکان میں دو افراد نے قتل کیا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی اور بعدازاں اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اسی طرح قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا میں مذہبی کشیدگی بہت زیادہ ہے جن میں اقلیتی گروپوں خصوصاً مسلمانوں پر حملے کیے گئے تھے۔
انڈیا میں مئی کے دوران کشیدگی کے واقعات میں اس وقت اضافہ ہوا جب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو ارکان نے پیغمر اسلام اور ان کی اہلیہ کے بارے میں نازیبا گفتگو کی تھی۔
سفارتی سطح خصوصاً مسلمان اکثریتی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد بی جے پی نے دونوں کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
جبکہ ملکی سطح پر اس وقت صورت حال خراب ہوئی جب ایک مظاہرے کے دوران پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
درزی کنہیا لال کے قتل سے اُدے پور میں پیدا ہونے والی کشیدگی پوری راجستھان ریاست تک پھیل گئی، جس پر فرقہ وارانہ فسادات سے بچنے کے لیے شہر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کرنا پڑی تھی۔
ٹی وی رپوٹس میں ایسی ویڈیو دکھائی گئیں جن میں کنہیا لال کی لاش کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں گرفتار ہونے والے افراد نے کنہیا لال پر توہین مذہب کا الزام لگایا۔
لوکل میڈیا کے مطابق کنہیا لال نے سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں بی جے پی کی معطل ہونے والی ترجمان کی حمایت کی تھی جنہوں نے گزشتہ ماہ پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازع تبصرہ کیا تھا۔

شیئر: