Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائی کورٹ کے وزارت اعلیٰ سے متعلق فیصلے پر پی ٹی آئی کے رہنما تقسیم

عدالت نے حکم دیا ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کل دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لاہور ہائی کورٹ نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ جمعے کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ نئے وزیراعلیٰ انتخاب کے بعد 2 جولائی کو حلف اٹھائیں گے۔
آج دوپہر کو جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے تحریک انصاف کی اپیلوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آیا ہے اور پارٹی رہنما اس فیصلے پر واضح طور پر تقسیم نظر آتے ہیں۔
سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب اس فیصلے کو اپنی پارٹی کی فتح قرار دیتے ہوئے نظر آئے جبکہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور شہباز گل اس فیصلے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے نظر آئے۔
شیریں مزاری نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس فیصلے کو ’آئین اور قانون کی فتح‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب میں امپورٹد حکومت ختم ہوگئی ہے۔‘
فرخ حبیب نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’آج ہمارے مؤقف کی فتح ہوئی، پچھلے دو ماہ سے زائد غیر آئینی وزیراعلیٰ حمزہ شہباز پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پر قبضہ کرکے بیٹھے تھے۔‘
انہوں نے ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

تاہم فواد چوہدری کا اس فیصلے پر مؤقف الگ نظر آیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’ہائیکورٹ کے فیصلے نے پنجاب میں سیاسی بحران میں مزید اضافہ کردیا ہے۔‘
’حمزہ کی حکومت برقرار نہیں رہی لیکن جو حل دیا گیا ہے اس کے نتیجے میں بحران ختم نہیں ہوگا۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ان کی جماعت سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اس فیصلے کے بعد اور خرابی ہوگی۔ غلط پر اور غلط ہوگا۔‘

پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے مؤقف اختیار کیا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اصل میں حمزہ کی حکومت کو جائز قرار دینے کی کوشش ہے۔‘

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے بھی پی ٹی آئی کے ردعمل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عدالت نے نہ انتخاب کو کالعدم قرار دیا ہے نہ حمزہ شہباز کو ہٹایا ہے۔
انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کی کہ پی ٹی آئی کو انگریزی میں لکھا ہوا فیصلہ سمجھ نہیں آیا۔

شیئر: