Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈنمارک کے شاپنگ مال میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک، مشتبہ شخص گرفتار

ڈینش پولیس کے مطابق ’فائرنگ کے بعد ایک 22 سالہ ڈینش نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کے ایک شاپنگ مال میں اتوار کو فائرنگ سے تین افراد ہلاک جبکہ تین شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی نے ڈینش پولیس کے انسپکٹر سورن تھوماسن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’زخمی ہونے والے تین افراد میں سے ایک شخص 40 کی دہائی میں ہیں جبکہ دو نوجوان ہیں۔‘
انسپکٹر سورن تھوماسن نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’فائرنگ کے بعد ایک 22 سالہ ڈینش نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے،‘
تاہم انہوں نے کہا کہ ’اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ کوئی اور شخص بھی اس واقعے میں ملوث ہے، اگرچہ پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔‘
ڈنمارک میں گن وائلنس کے واقعات بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔
انسپکٹر سورن تھوماسن کے مطابق ’یہ کہنا بہت قبل از وقت ہوگا کہ سہ پہر کے بعد دارالحکومت کے مضافاتی علاقے سکینڈے نیویا کے ایک بڑے شاپنگ مال فیلڈز میں کی گئی اس فائرنگ کی وجہ کیا تھی۔‘
ایک عینی شاہد کے مطابق ’فائرنگ کی آواز سنتے ہی کچھ افراد دکانوں کے اندر چھپ گئے جبکہ بعض افراد خوف زدہ ہوکر دوڑ پڑے جس سے بھگدڑ مچ گئی۔‘
ایک 53 سالہ آئی ٹی کنسلٹنٹ ہینس کرسچیئن سٹولٹز جو اپنی بیٹیوں کے لیے اتوار کی رات شاپنگ مال کے قریب ہونے والے ایک کنسرٹ کے ٹکٹ خریدنے آئے تھے کا کہنا تھا کہ ’یہ سراسر دہشت گردی ہے، یہ خوفناک واقعہ ہے۔‘
انسپکٹر سورن تھوماسن نے ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے مکمل اعدادوشمار نہیں بتائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’واقعے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘

ایک عینی شاہد کے مطابق ’فائرنگ کی آواز سنتے ہی بعض افراد خوف زدہ ہوکر دوڑ پڑے جس سے بھگدڑ مچ گئی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ  ’مشتبہ شخص سفید فام نسل پرست ہے۔‘
ڈنمارک کے ایک ٹی وی چینل ٹی وی 2 نے مبینہ حملہ آور کی ایک دھندلی سی تصویر دکھائی ہے۔ تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ حملہ آور نے بغیر بازو والی ٹی شرٹ اور گھٹنوں تک لمبا شارٹ پہن رکھا تھا اور اس کے ہاتھ میں رائفل تھی۔  
ایک عینی شاہد مہدی الوازنی نے ٹی وی 2 کو بتایا کہ ’حملہ آور بہت پرتشدد اور غصے میں نظر آرہا تھا۔ وہ جو کچھ کررہا تھا اس پر اسے بہت فخر تھا۔‘
ڈنمارک کی وزیراعظم میٹ فریڈرکسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایک ’ظالمانہ حملے‘ کا نشانہ بنا ہے۔

شیئر: