Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی، حکومت نے فیصلے میں بڑی تبدیلیاں کر دیں 

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے غور کے بعد ایک مرتبہ کے لیے 30 جون 2022 تک ایئرپورٹس اور بندرگاہوں تک پہنچنے والے سامان کی ملک کے اندر ترسیل کی اجازت دے دی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مئی میں حکومت کی جانب سے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے جاری امپورٹ پالیسی آرڈر میں کئی ایک نرمیاں کرتے ہوئے 30 جون تک بندرگاہوں اور ایئرپورٹس پر پہنچنے والی اشیاء کی درآمد کی اجازت دینے، لکڑی کی اشیاء پر 31 اگست تک پابندی ختم کرنے اور افغانستان سے آنے والی اشیاء کی پاکستانی روپے میں خریداری کی اجازت دے دی ہے۔  
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت تجارت کی جانب سے امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں نرمی اور تبدیلیوں سے متعلق تین الگ الگ سمریاں پیش کی گئیں۔
وزارت تجارت کا موقف تھا کہ 19 مئی کو جب لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی، اس وقت بہت سی کمپنیاں اپنے آرڈر دے چکی تھیں اور ان کا سامان بندرگاہوں پر پہنچ چکا تھا۔ اب وہ اشیاء ایئرپورٹس اور بندرگاہوں پر پڑی خراب ہو رہی ہیں جبکہ انہیں واپس بھی نہیں بھیجا جا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان اشیاء کی درآمد کی متعلقہ کمپنیوں کو اجازت دے دی جائے۔  
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے غور کے بعد ایک مرتبہ کے لیے 30 جون 2022 تک ایئرپورٹس اور بندرگاہوں تک پہنچنے والے سامان کی ملک کے اندر متعلقہ کمپنیوں کو ترسیل کی اجازت دے دی۔  
وزارت تجارت نے اپنی دوسری سمری پیش کرتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا کہ لکڑی اور لکڑی سے بنی اشیاء کی درآمد کی اجازت بھی دی جائے کیونکہ اس حوالے سے آرڈر مہینوں پہلے دیے گئے تھے اور ان کی ترسیل ابھی تک جاری ہے۔  
ای سی سی نے جائزہ لینے بعد فیصلہ کیا کہ لکڑی اور اس سے بنی اشیاء کی درآمد پر پابندی کا اطلاق 31 اگست 2022 کے بعد کیا جائے گا اور تب تک اس کی درآمد کی اجازت ہوگی۔  
تیسری سمری کے تحت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے افغانستان میں تیار کردہ اشیاء کی پاکستان درآمد کی ایک سال کے لیے مشروط اجازت دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ان کی خریداری صرف اور صرف پاکستانی روپے میں کی جائے گی جبکہ افغان تاجر افغان محکمہ کسٹم سے اشیاء کے افغانستان میں تیار ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔  
واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے ملک میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت اور ملکی ذخائر میں اضافے، تجارتی خسارہ کم کرنے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کی غرض سے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔
جن اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی ان میں موبائل، گاڑیاں، کھانے پینے کی اشیاء، جیم اور جیولری، لیدر، چاکلیٹ اور جوسز، سگریٹ ، امپورٹڈ کنفیکشنری، کراکری ، فرنیچر، فش اور فروزن فوڈ ، ڈرائی فروٹ میک اپ اشیاء اور ٹشو پیپرز شامل تھے۔

افغان تاجر افغان محکمہ کسٹم سے اشیاء کے افغانستان میں تیار ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔(فائل فوٹو: روئٹرز)

اس فیصلے کے اطلاق کے فوری بعد ایئرپورٹس پر کسٹمز حکام نے بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو اپنی ضرورت کی اشیاء لانے سے بھی روک دیا تھا اور مسافروں سے وہ اشیاء لینا شروع کر دی تھیں۔ جس کے بعد وزارت تجارت کو وضاحت کرنا پڑی تھی۔  
اس حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی سلمان صوفی نے پریس کانفرنس بھی کی اور کہا کہ بیرون ملک جا کر ایک ماہ کے دوران واپس آنے والے مسافر اب چار سو ڈالر تک کا سامان بغیر ڈیوٹی لا سکیں گے۔
جن افراد کا قیام ایک ماہ سے زیادہ اور 60 روز تک ہوتا ہے ان کی حد آٹھ سو ڈالر تک کر دی گئی ہے جبکہ 60 روز سے زیادہ وقت بیرون ملک گزار کر آنے والوں کے حوالے سے بتایا کہ ان کے لیے ڈیوٹی فری سامان کی حد 1200 ڈالر تک مقرر کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ بھی وفاقی حکومت امپورٹ آرڈر 2022 میں متعدد مرتبہ نرمی کر چکی ہے۔
یکم جون 2022 کو وزارت تجارت نے ایک وضاحتی میمورنڈم جاری کیا جس کے تحت اس آرڈر میں نرمی کرتے ہوئے غیرملکی امداد پر چلنے والے منصوبوں، صنعتی یونٹس و مینوفیکچررز کو درکار صنعتی آلات و مشینری، خام مال اور درمیانی سامان کی درآمد پر پابندی ختم کر دی گئی دی تھی۔

شیئر: