Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زیارت سے اغوا ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی موت کی تصدیق

سکیورٹی فورسز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی میت کوئٹہ پہنچا دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ضلع زیارت سے اغوا ہونے والے دو سیاحوں میں سے حکام کے مطابق ایک کی لاش مل گئی ہے۔
جمعرات کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’ بہادر سکیورٹی فورسز کے جوانوں اور افسران کو ایسی بزدلانہ حرکتوں سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔ دہشت گردی کے واقعے میں ملوث عناصر جلد اپنے انجام تک پہنچائے جائیں گے۔‘
کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی لاش ہرنائی اور زیارت کے درمیان مانگی ڈیم کے قریب پہاڑی علاقے میں کٹوؤ نامی برساتی نالے سے ملی جبکہ ان کے ساتھی کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’دہشتگرد ہرنائی کے علاقے شاہرگ کی طرف جانا چاہتے تھے تاہم فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور رات کے اندھیرے میں پہاڑی علاقے میں فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی میت ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ پہنچا دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا اور ان کے ایک دوست کو منگل کی شام کو زیارت سے تقریباً 20 کلومیٹر دور ورچوم کے مقام پر نامعلوم افراد نے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اپنی فیملی کے ہمراہ کوئٹہ سے تفریح کے لیے سیاحتی مقام زیارت جا رہے تھے۔
سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ ’درجن کے قریب اغوا کاروں نے ورچوم میں دکانوں کو بند کرانے کے بعد ایک ناکہ قائم کیا اور آنے جانے والی گاڑیوں کو روک کر اس میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کیے۔ اغوا کار کرنل اور ان کے ساتھی کو اپنے ساتھ قریبی پہاڑوں کی طرف لے گئے جبکہ ان کی فیملی کو وہیں چھوڑ دیا۔‘
اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز نے علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا جو اب تک جاری ہے۔ آپریشن میں پاک فوج، سپیشل سروسز گروپ کے کمانڈوز اورایف سی  کے سینکڑوں اہلکار حصہ لے رہے ہیں جبکہ ہیلی کاپٹرز کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔
اغوا کے اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ 

شیئر: