Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سہ ملکی اجلاس، اردوغان کا شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

ترک صدر نے کہا کہ آنے والے وقت میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔ فوٹو: روئٹرز
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے تہران میں منعقدہ تین ملکی سربراہی اجلاس میں شام کے کردوں کے خلاف فوجی کارروائی کے اپنے مؤقف کو زور دے کر دہرایا ہے باوجود اس کے کہ ایران کے سپریم لیڈر نے ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف انتباہ کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو اردوغان نے روس اور ایران کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ شام میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف انقرہ کی لڑائی میں ان کی مکمل حمایت کی توقع رکھتے ہیں۔
تین ملکی سربراہی اجلاس کی میزبانی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کی۔ اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن بھی شریک تھے۔
بظاہر اس سربراہی اجلاس کا مقصد شام میں 11 سال سے زائد عرصے سے جاری تنازع کو ختم کرنا تھا۔ ایران اور روس دمشق حکومت کی حمایت کرتے ہیں جبکہ ترکی بشار الاسد کی حکومت کے خلاف شام میں باغی قوتوں کی حمایت کرتا ہے۔
ترکی شام کے تیل سے مالا مال شمال مشرق میں نیم خودمختار کرد انتظامیہ کا بھی شدید مخالف ہے۔ گزشتہ دنوں اردوغان نے سنہ 2019 میں ترکی میں کیے گئے حملے ملوث کرد عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
روس اور ایران دونوں شام کے ان حصوں میں فوجی موجودگی رکھتے ہیں جن کا ذکر ترکی کے نئے حملے کے ممکنہ اہداف کے طور پر کیا گیا ہے۔
تینوں ملکوں کے صدور نے ایک بیان میں ’شام کے تیل پر غیر قانونی قبضے اور اس کی منتقلی کی مخالفت کی۔‘
اسی طرح شام میں ’زمین پر نئی حقیقتیں پیدا کرنے کی تمام کوششوں کو بھی مسترد کر دیا جن میں ناجائز خودمختار حکمرانی کے اقدامات‘ بھی شامل ہیں۔
یہ سہ فریقی بیان ترک صدر اردوغان کے اس مطالبے کے فوراً بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے روس اور ایران پر زور دیا تھا کہ وہ شام میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے انقرہ کی کوششوں کی حمایت کریں۔

شام میں ترکی کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کرد ملیشیا کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اردوغان نے کہا کہ ’یہ بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ ہمارے خطے کے مستقبل میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیموں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم آنے والے وقت میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔‘

شیئر: