Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرمی کی لہر، موسمیاتی تبدیلی سے قومی سلامتی داؤ پر لگی ہے: امریکی صدر

امریکی صدر نے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی ایک واضح اور موجودہ خطرہ ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ماحولیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے امریکی انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کے لیے دو ارب 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سمیت ایگزیکٹو اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
جو بائیڈن نے ریاست میساچوسٹس میں کوئلے سے چلنے والے ایک سابقہ ​​بجلی گھر میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ان کی انتظامیہ قانون سازوں کے ساتھ یا اس کے بغیر جو بھی ضروری ہو کرے گی۔
شدید گرمی کی لہر نے اس وقت متعدد امریکی ریاستوں اور یورپ کو لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں قرار دی جاتی ہیں۔
 جسے قانون سازوں اور سپریم کورٹ نے ناکام بنا دیا، بدھ کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے عزائم کو بحال کرنے کی کوشش کی کیونکہ گرمی کی لہروں نے ریاستہائے متحدہ اور یورپ کو متاثر کیا۔
موسم گرما میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو اجاگر کیا ہے۔ امریکہ میں اس وقت دو کروڑ لوگ اس وقت معمول سے زیادہ گرمی کے انتباہ میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ تباہ کن گرم موسم نے پورے یورپ کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی صرف ایک لفظ یا علامتی طور پر نہیں، ایک واضح اور موجودہ خطرہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے شہریوں اور ہماری کمیونٹیز کی صحت صحیح معنوں میں داؤ پر لگی ہوئی ہے، ہماری قومی سلامتی بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے. اور ہماری معیشت خطرے میں ہے اس لیے ہمیں کام کرنا ہوگا۔‘

امریکی صدر نے عندیہ دیا کہ وہ موسمیاتی ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کر سکتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

صدر بائیڈن نے کہا کہ ’کانگریس اس طرح کام نہیں کر رہی ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے اور میں اس کو اسی طرح دیکھوں گا۔ بطور صدر، میں اپنے انتظامی اختیارات کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے استعمال کروں گا۔‘
تاہم امریکی صدر نے باضابطہ موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان نہیں کیا جس سے ان کو اضافی پالیسی اختیارات ملتے ہیں۔
جب واشنگٹن واپسی پر اُن سے موسمیاتی ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو جو بائیڈن نے کہا کہ ’میں جلد ہی اس کا فیصلہ کروں گا۔‘

شیئر: