گاڑیوں کو روبوٹیکسی کے طور پر چلانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
چین میں ایک ایسی نئی آٹونومس گاڑی متعارف کرائی گئی ہے جس میں سٹیئرنگ وہیل نہیں ہے اور اگلے سال سے اسے بطور روبوٹیکسی چلانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گاڑی بنانے میں مشہور سرچ انجن ’بایدو‘ بھی شراکت دار ہے۔
رپورٹ میں بایدو کمپنی کے حکام حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ نئے ماڈل پر فی یونٹ لاگت ڈھائی لاکھ یوان ہے جبکہ اس سے قبل ایسی گاڑی چار لاکھ 80 ہزار یوان لاگت آئی تھی۔
حکام کے مطابق ’لاگت میں یہ کمی ہمیں اس قابل بنائے گی ہم ہزاروں کی تعداد میں مزید گاڑیاں بنائیں، ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں روبوٹیکسی ایک عام ٹیکسی کے مقابلے میں آدھی قیمت پر ہو گی۔‘
متذکرہ نئے ماڈل کی گاڑی آٹونومس لیول فور کی حامل ہو گی اور اس میں سفر کے لیے انسانی مداخلت کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس میں آٹھ لیڈارز اور بارہ کیمرے نصب ہیں۔ لیڈارز ڈیٹیکشن سسٹم کے طور پر کام کریں گے۔ یہ ایک قسم کے ریڈارز ہی ہیں تاہم یہ ریڈیو کی لہروں پر نہیں بلکہ پلزڈ لیزر پر کام کرتے ہیں۔
ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے اپریل میں ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کی کمپنی روبوٹیکسی 2024 تک لانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں سٹیئرنگ ہی نہیں بلکہ پیڈلز بھی نہیں ہوں گے، انہوں نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ اس کی سواری بس پر سفر سے بھی سستی ہو گی۔
اسی طرح گوگل نے بھی یہ خبر دی تھی کہ آنے والے برسوں میں امریکہ میں ایسی روبوٹیکسیز چلائی جائیں گی جو مکمل طور پر خودکار ہوں گی اور ان میں سٹیئرنگ وہیل نہیں ہو گا۔
تاہم گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے علاوہ ٹیکنالوجی کمپنیز ابھی تک حکومتوں کی جانب سے ان کے لیے ضوابط کی منظوری کا انتظار کر رہی ہیں۔
بایدو کے سینیئر نائب صدر لی زینیو کا کہنا ہے کہ چینی حکام کی جانب سے منظوری کے بعد سٹیئرنگ کے بغیر گاڑی پہلی مرتبہ سڑک پر لائی جائے گی۔
’20 سال کے تجربات کے بعد گاڑی کا سسٹم ایسا بنایا گیا ہے جیسے ایک تجربہ کار ڈرائیور گاڑی کو چلاتا ہے۔‘
بایدو نے 2017 میں اپنا اپالو نامی آٹونومس گاڑیوں کا یونٹ قائم کیا تھا، یہ ان کمپنیوں میں سے ہے جو چاہتی ہیں کہ آٹونومس گاڑی کے خواب کو حقیقت بنایا جائے۔
اس کی حریف پونی آئی نامی کمپنی ہے، جس کو ٹویوٹا، وی رائیڈ کی حمایت حاصل ہے۔ پونی آئی نے نسان اور گوانگزو آٹو موبائل گروپ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔