Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیپیٹل ہل حملہ ’ٹرمپ کے بچے تشدد رکوانے کی درخواست کرتے رہے‘

تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق صدر ٹرمپ کی ویڈیوز بھی چلائی گئیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ایوان پارلیمان پر حملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے انکشاف کیا گیا ہے کہ چھ جنوری 2021 کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی گھنٹے پرتشدد واقعات ٹی وی پر دیکھتے رہے جبکہ ان کے بچے اور مشیر ٹرمپ سے روکنے کی درخواست کرتے رہے۔
 برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایوان نمائندگان پر مشتمل کمیٹی کی آٹھویں سماعت کے دوران بتایا گیا کہ ٹرمپ کی اشتعال انگیز تقریر نے مظاہرین کو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے پر اکسایا جبکہ اس دوران جو کچھ ہوا اس کو نہ روکنا سابق صدر کی ناکامی تھی۔
ڈیموکریٹ کمیٹی رکن ایلین لورا کا کہنا تھا ’ٹرمپ کھانے کی میز پر بیٹھے تھے اور حملے کو ٹی وی پر دیکھ رہے تھے۔ اس دوران ان کے سٹاف اور بچوں نے ان سے درخواستیں کیں کہ امریکی صدر کے طور پر وہ کچھ کریں، لیکن انہوں نے نظرانداز کیا۔‘
پینل نے سماعت کے دوران وائٹ ہاؤس کے معاونین اور سکیورٹی کے عملے کی ویڈیوز بھی چلائی جو موقع پر ریکارڈ کی گئی تھیں جن میں عملے نے واقعے کے حوالے سے تبادلہ کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے سابق قونصل پیٹ سیپولونے سے پوچھا گیا کہ کیا ٹرمپ نے یہ سب کرنے سے پہلے سیکریٹری دفاع، اٹارنی جنرل یا ہوم لینڈ سیکورٹی کے سربراہ کو فون کیا تھا۔
سیپولونے نے ان تمام سوالات کا جواب ’نہیں‘ میں دیا۔

کیپیٹل ہل پر حملے کو نہ روکنا ڈونلڈ ٹرمپ کی ناکامی سمجھا جا رہا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

پینل کے ارکان کے مطابق ٹرمپ کو حامیوں کو تشدد سے روکنے کی استدعا کرنے والوں میں ان کی بیٹی ایوانکا اور بیٹے ڈان جونیئر بھی شامل تھے۔
ڈیموکریٹس سے تعلق رکھنے والی کمیٹی کی چیئرپرسن بینی تھامسن کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ نے جھوٹ بولا، بدمعاشی کی، انہوں نے اپنے حلف کے خلاف کام کیا۔‘
بینی تھامسن نے مزید کہا کہ ’ٹرمپ نے ہمارے جمہوری اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی، انہوں نے ہجوم کو واشنگٹن بلایا۔‘
تحقیقاتی کمیٹی امریکہ میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور ٹرمپ کی تقریر اور ویڈیو کا جائزہ لے رہی ہے جس کے دوران کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا تھا، جبکہ ایک ہزار سے زائد گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر چکی ہے۔ کمیٹی کی تمام کارروائی ستمبر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔

شیئر: