Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روسی فوجیوں کے بارے میں اطلاع دیں‘ یوکرین کی اپیل

یوکرین کی وزارت دفاع نے روس کے قبضے میں چلے جانے والے اہم شہر میں رہنے والوں پر زور دیا ہے وہ یہ بات سامنے لائیں کہ روسی فوجی کہاں رہ رہے ہیں اور کون سے لوگ ان سے تعاون کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کی رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں جنوبی شہر اینرہوڈار کے رہنے والوں کو خصوصی طور پر مخاطب کیا گیا ہے، اسی شہر میں ایک اہم ایٹمی بجلی گھر بھی واقع ہے۔
 بیان کے مطابق ’براہ مہربانی ہمیں ایک ہنگامی معاملے کے طور پر قابض فوجیوں، ان کے اڈوں اور رہائشی پتوں کے بارے میں بالکل درست معلومت دیں جبکہ کمانڈنگ سٹاف کی رہائش کے بارے میں بھی بتائیں۔‘
بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ وزارت کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
اسی طرح ان مقامی لوگوں کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہے جو قابض فوج کے ساتھ معاونت کر رہے ہیں۔
وزارت دفاع نے شہریوں سے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ ’قابض فوج کی معاونت کرنے والے کہاں رہتے ہیں اور کہاں کام کرتے ہیں۔‘
اسی طرح ’قابض فوج کے ساتھ ہمدردی رکھنے والوں‘ کے بارے میں بتانے کا بھی کہا گیا ہے۔
خیال رہے روس نے اینرہوڈار نامی شہر پر مارچ کے آغاز میں قبضہ کیا تھا جبکہ مئی میں اس شہر کے لیے روس کی جانب سے مقرر کیے جانے والا سربراہ ایک دھماکے میں زخمی ہو گیا تھا، جس کو کرملن نے ’دہشت گرد‘ حملہ قرار دیا تھا۔

روس نے یوکرین کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح ریا نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جون میں جنوبی خیرسن کے علاقے میں روس کے حامی ایک سرکاری عہدیدار کو بھی دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسی ماہ کے آغاز میں علاقے کی پینل سروس کے سربراہ کی گاڑی کے قریب بھی دھماکہ ہوا تھا جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔
انٹیلی جنسی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ایک اپیل ٹیلی گرام پر بھی شائع ہوئی ہے جس میں اینرہوڈار کے رہائیشوں سے روسی فوج کے روٹس اور سازوسامان کی نوعیت کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے۔ ’آئیے مل کر قابضین کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں۔‘
بیان میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی کال کے لیے وہ فون کال کر سکتے ہیں یا پھر واٹس ایپ سمیت کسی بھی میسجنگ ایپلی کیشن کے ذریعے پیغام بھجوا سکتے ہیں۔
جنگ شروع ہونے سے قبل اینرہوڈار کی آبادی 50 ہزار تھی اور زیادہ تر لوگ قریب واقع دو پاور پلانٹس میں کام کرتے تھے جن میں سے ایک زیپوریژیا ہے اور یہ یورپ کے بڑے ایٹمی بجلی گھروں میں شمار ہوتا ہے۔

شیئر: