Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی اور بلوچستان میں بارشوں کا سلسلہ جاری، مزید 12 ہلاکتیں

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی اور بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے اور سیلابی ریلے سے گزشتہ 24 گھنٹو کے دوران مزید 12 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
کراچی میں مون سون کے تیسرے طاقتور سپیل کے دوران مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سمیت دیگر حادثات و واقعات میں 24 گھنٹوں کے دوران آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
بلدیہ ٹاؤن کے علاقے سعیدآباد میں مکان کی چھت کا کچھ حصہ گرنےسے دو بچیوں سمیت چارافراد زخمی ہوئے ہیں۔
لیاری بہار کالونی الفلاح میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص اور ایک بچی ہلاک گئی ہے۔  ہلاک ہونے والوں کی 35 سالہ رحمان ولد عثمان ، اور 10 سال کی حفیظہ دختر رحمان  سے ہوئی۔
21 سالہ عامر کی لاش سہراب گوٹھ پل کے نیچے لیاری ندی سے مل گئی۔
 ضلعی انتظامیہ کےمطابق عامر کی لاش نیوی کے غوطہ خوروں نے نکالی۔
 لیاقت آباد پانچ  میں گھر کے باہر کرنٹ لگنے 17 سالہ  ضیا ہلاک ہوگئے جبکہ سرجانی  لیاری میں ایکسپریس وے کے قریب کرنٹ لگنے کے  دو مختلف واقعات میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
لی مارکیٹ کےقریب گھر میں کام کے دوران  چالیس سالہ شان حسین جبکہ سائٹ ایریا میں کمپنی میں کام کے دوران کرنٹ لگنے سے  مزدور جان سے گئے۔
بلوچستان میں مزید چار ہلاکتیں
بلوچستان میں مون سون کی طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کو مزید چار افراد سیلابی ریلے میں بہنے اور مکانات گرنے کے باعث ہلاک ہوگئے۔

بلدیہ ٹاؤن کے علاقے سعیدآباد میں مکان کی چھت کا کچھ حصہ گرنےسے دو بچیوں سمیت چارافراد زخمی ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کے مطابق کراچی سے متصل بلوچستان کا ضلع لسبیلہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی طوفانی بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کی شام پانچ بجے سے پیر کی شام پانچ بجے تک لسبیلہ میں 185 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
شدید بارشوں کی وجہ سے لسبیلہ کے علاقے حب، اوتھل، بیلہ اور گڈانی میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ حب شہر تالاب کا منظر پیش کررہا ہے۔
حب کے علاقے جام کالونی، اکرم کالونی اور الہ آباد میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس سے درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ دیوار گرنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
جام کالونی کے مکینوں نے میونسپل کارپوریشن اور انتظامیہ کے خلاف سڑک بند کرکے احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ مزید پانی جام کالونی کی طرف چھوڑ رہی ہے جس سے اب تک سات گھروں کی دیواریں گر چکی ہیں اور مزید مکانات ڈوبنے کا خدشہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق ساکران میں 30 کچے مکانات  منہدم ہوگئے ہیں۔ لسبیلہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل میں بارشوں کے باعث ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران کی سرکاری رہائشگاہوں، پولیس تھانہ، لیویز لائن سمیت سرکاری عمارتوں میں کئی فٹ پانی جمع  ہے۔

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ افتخار بگٹی کے مطابق متاثرہ لوگوں کے لیے اوتھل میں سرکاری سکول میں رہائش کا بندوبست کرلیا گیا ہے۔ (فوٹو: فیس بک)

اوتھل کے گیارہ دیہاتوں میں سیلابی ریلے کے باعث پانی گھروں میں داخل ہونے کی وجہ سے علاقے کے رہائشی محصور ہوگئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ افتخار بگٹی کے مطابق متاثرہ لوگوں کے لیے اوتھل میں سرکاری سکول میں رہائش کا بندوبست کرلیا گیا ہے۔
موسلا دھار بارشوں کے بعد حب ڈیم  بھی مکمل بھرگیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے ایکسین جبار زہری نے بتایا کہ حب ڈیم بھرنے کے باعث سپیل وے سے ایک لاکھ کیوسک پانی کا اخراج ہورہا ہے  اور یہ پانی حب ندی سے گزرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ندی کے قریب رہنے والے آبادیوں کو خطرہ ہے جس کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہاہے۔
لسبیلہ کی ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کو کوئٹہ کراچی شاہراہ پر سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گڈانی کے قریب باگڑ ندی، اوتھل  کے قریب لنڈا ندی اور بیلہ میں سیلابی ریلوں سے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع دو پل اور کئی مقامات پر سڑک ٹوٹ گئی ہے۔
پورالی سے لے کر یوسف آباد تک شاہراہ کا چھ کلو میٹر سے زائد حصہ سیلابی ریلے میں ڈوبا ہوا ہے جس کی وجہ سے لسبیلہ اور کراچی کا پیر کی صبح سے بلوچستان سے رابطہ منقطع ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بیلہ میں مسافر کوچ سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں سوار 20 مسافروں کو بچالیا گیا تاہم پانی میں بہننے والے ایک بچے کو زندہ نہ بچایا جاسکا اور اس کی لاش نکال لی گئی۔
کمشنر قلات ڈویژن داؤد خلجی نے اردو نیوز کو بتایا کہ سڑک کو ٹریفک کے لیے بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
 محکمہ موسمیات کے مطابق لسبیلہ کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش خضدار میں ہوئی جہاں 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

 محکمہ موسمیات کے مطابق لسبیلہ کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش خضدار میں ہوئی۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

کمشنر قلات ڈویژن داؤد خلجی کے مطابق خضدار کے علاقے آڑینجی میں مکان گرنے سے دو افراد ہلاک ہوگئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سبی میں 21، دالبندین 11، قلات 23 جبکہ پنجگور میں16 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ منگل کی شام تک بارش کی شدت میں کمی آجائے گی تاہم بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ ایک ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے ۔

شیئر: