Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کابینہ کا اجلاس، کامیاب حج انعقاد پر مبارک باد

شاہ سلمان نے جدہ کے قصر السلام میں کابینہ کےاجلاس  کی صدارت کی(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی کابینہ نے حج موسم 1443ھ کی کامیابی کے حوالے سے انتظامات میں حصہ لینے والے تمام سرکاری و نجی اداروں کے اہلکاروں اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے  منگل کو جدہ کے قصر السلام میں کابینہ کےاجلاس  کی صدارت کی۔ 
سعودی کابینہ نے حرمین شریفین کی  خدمت  اور جدید ترین وسائل کی مدد سے معیاری نظام کے ذریعے زائرین کے آرام و راحت اور سکون و اطمینان کی فراہمی کا اعزاز بخشنے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا۔ 
سعودی کابینہ نے پوسٹل سیکٹر کی نگرانی وزارت نقل و حمل و لاجسٹک خدمات کی وزارت کے حوالے کردی۔ اس سے قبل یہ ذمہ  داری وزارت مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تھی۔ 
اجلاس کے آغاز میں کابینہ کو گزشتہ دنوں برادر اور دوست ممالک کے قائدین سے ملنے والے پیغامات اور مذاکرات کے نتائج سے مطلع کیا گیا۔
اس حوالے  سے سلطنت عمان، بحرین، قطر اور تاجکستان کے قائدین کے ان خطوط کا تذکرہ خاص طور پر کیا گیا جو شاہ سلمان کو موصول ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے روسی صدر ولادمیر پوتن کے ٹیلی فونک رابطے کے دوران ہونے والی گفتگو سے بھی مطلع کیا گیا۔ 
کابینہ کے اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب اور خادم حرمین شریفین سے ان کی ملاقات نیز ولی عہد کے  ساتھ بائیڈن کے مذاکرات پر رپورٹ پیش کی گئی۔ بتایا گیا کہ  امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان آئندہ عشروں کے لیے سٹراٹیجک شراکت کے متعدد پہلو زیر بحث آئے۔ اس موقع پر مشرق وسطی کے حوالے سے دونوں ملکوں کا  مشترکہ تصور مزید بہتر ہوا۔ مشرق وسطی میں استحکام، خوشحالی اور امن و سلامتی کے  حوالے سے مشترکہ تصور پر کھل کر بات چیت ہوئی۔ 
سعودی کابینہ میں اس امر کو بھی اجاگر کیا گیا کہ بائیڈن کے دورہ مملکت کے موقع پر 18 معاہدوں اور تعاون کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جن کے بموجب دونوں ملک توانائی، سرمایہ کاری، مواصلات، خلائی امور اور صحت کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ امریکہ اور جی سی سی ممالک کے قائدین کی ملاقات پر بھی رپورٹ سامنے لائی گئی جس میں فریقین نے تمام شعبوں میں امریکہ اور جی سی سی ممالک کے درمیان مشاورت، یکجہتی اور تعاون بڑھانے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔
 جدہ سیکیورٹی اینڈ ڈیولپمنٹ سمٹ کے اہم نکات پر بھی گفتگو ہوئی۔ جس میں جی سی سی ممالک کے قائدین کے علاوہ اردن، مصر، عراق اور امریکہ کے قائدین نے علاقائی امن، فوڈ سیکیورٹی، ماحولیاتی چیلنجوں اور خطے کے مشترکہ منصوبوں پر بات چیت کی۔ 
قائم مقام وزیر اطلاعات ڈاکٹر عصام سعید نے اجلاس کے بعد ایس پی اے کے نمائندے کو بتایا کہ کابینہ میں قازقستان کے  صدر کے دورہ سعودی عرب اور ولی عہد کے ساتھ ان کے مذاکرات کے بارے میں بھی رپورٹ پیش کی گئی۔ 
کابینہ نے انڈونیشیا میں منعقدہ جی 20 میں شامل ممالک کے وزرائے خزانہ و خارجہ اور سینٹرل بینکوں کے گورنرز کے اجلاس کے نتائج کا جائزہ  لے کر ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ سعودی عرب علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ رابطے وسیع کرنے کے  لیے کی جانے والی اجتماعی کوششوں کو بارآور بنانے کے لیے کوشاں تھا، ہے اور رہے گا۔ 

کابینہ کےاجلاس میں مختلف امورپربحث کی گئی (فوٹو، ایس پی اے)

سعودی کابینہ  نے پندرہ فیصلے کیے۔  
وزیر خارجہ کو روانڈہ کے ساتھ سیاسی مشاورت سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا اختیار تفویض کیا۔ یوگنڈا کے ساتھ تعاون  کے ساتھ جنرل معاہدے کی منظوری دی۔ برازیل کے ساتھ ڈیجیٹل اکانومی اور نئی ٹیکنالوجی میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا اختیار وزیر مواصلات کو تفویض کیا۔ 
کابینہ نے وزیر خارجہ کو ڈیجیٹل کوآپریٹو آرگنائزیشن کے ساتھ  ہیڈکوارٹر معاہدے پر دستخط کا اختیار تفویض کیا۔ وزیر نقل و حمل و لاجسٹک خدمات کو امارات کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے مستقبل اور شاہراہوں کی اصلاح و مرمت کے امور میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط، وزیر ثقافت کو مراکش کے ساتھ ثقافتی تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے اختیار سپرد کیے۔ 
کابینہ نے امریکہ کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے  معاہدے  میں توسیع اور ترمیم کے لیے پروٹوکول کی منظوری دی۔ عراق کے ساتھ جہاز رانی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کی منظوری دی۔ کابینہ  نے متعدد داخلی امور کے حوالے  سے کئی مطالبات منظور کیے۔ 
سعودی کابینہ نے  ریئل سٹیٹ کے  کرایہ قانون کی منظوری دے دی۔ اس کا مقصد سرکاری اداروں کی ضروریات کے مطابق سرکاری جائیدادوں کو کرایے پر دینے اور سرکاری اداروں کے لیے جائدادیں کرایے پر حاصل کرنے کے معاملات کو شفاف بنایا گیا ہے۔ ریئل سٹیٹ ایجنسیوں اور سرکاری ایجنسیوں کے  کرایے کے عمل میں مالی اخراجات میں معقولیت پیدا کرنا، استحصال کو روکنا، طریقہ کار میں کھلا پن اور شفافیت لانا اور ریئل سٹیٹ کے نظام میں یکسانیت لانا ہے۔ 

شیئر: