Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی ایئر ٹریفک کنٹرول کی مبینہ غفلت، ’تحقیقات کر رہے ہیں‘

پی آئی اے کی ایک پرواز اسلام آباد سے دبئی جا رہی تھی جبکہ دوسری دوحہ سے پشاور آرہی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ ایران ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی غلطی کی وجہ سے دو پاکستانی مسافر طیاروں کے درمیان تصادم سے بال بال بچنے کے دعوے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے کہا تھا کہ ایرانی ایئر ٹریفک کنٹرول نے مبینہ طور پر ایک ہی وقت میں دو ہوائی جہازوں کو ایک ہی بلندی سے گزرنے کی اجازت دی۔
پی آئی اے کی ایک پرواز اسلام آباد سے دبئی جا رہی تھی جبکہ دوسری پرواز دوحہ سے پشاور آرہی تھی۔ 
ترجمان کے مطابق ’دبئی سے آنے والی پرواز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہی تھی جبکہ دوحہ سے آنے والی پرواز کو 36 ہزار فٹ سے 20 ہزار فٹ تک نیچے آنے تک کی اجازت دے دی گئی تھی۔‘
ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے نائب سربراہ حسن خوشخو نے کہا ہے کہ ’ملک کے کنٹرول سینٹر کی دستاویزات حاصل کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیے گئے ہیں اور ہم نے مزید تفتیش کے لیے طیاروں کے پائلٹس سے رپورٹس طلب کی ہیں۔‘
انہوں نے سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’عام طور پر تمام دستاویزات حاصل کرنے کے بعد معاملے کا جائزہ لیا جاتا ہے اور حتمی نتیجے کا اعلان کیا جاتا ہے۔‘
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے کہا تھا کہ ’دونوں جہازوں میں نصب خودکار نظام کے باعث پائلٹس کو ایک ہی بلندی پر دو جہازوں کی موجودگی کا علم ہوا جس کے باعث اُن کا رخ اچانک موڑ دیا گیا۔‘

ایران کا کہنا ہے کہ ’تمام دستاویزات حاصل کرنے کے بعد معاملے کا جائزہ لیا جاتا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان کے مطابق ’دبئی سے آنے والی پرواز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہی تھی جبکہ دوحہ سے آنے والی پرواز کو 36 ہزار فٹ سے 20 ہزار فٹ تک نیچے آنے تک کی اجازت دے دی گئی تھی۔‘
’دونوں جہاز خطرناک حد تک قریب آچکے تھے تاہم خودکار نظام کے باعث حادثے سے بال بال بچ گئے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ہم واقعے کی تحقیقات کے لیے ایرانی حکام سے رابطہ کریں گے کیونکہ اے ٹی سی (ایئر ٹریفک کنٹرول) کو پشاور جانے والی پرواز کو اترنے کی اجازت نہیں دینا چاہیے تھی۔‘
ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ’طیارے ایسے سسٹم سے لیس تھے جو طویل فاصلے سے  ہی ضروری وارننگ دیتے ہیں، اس طرح کے واقعات دوسرے ممالک میں بھی رونما ہوئے ہیں۔‘
پابندیوں کا شکار ایران کو حالیہ برسوں میں کئی فضائی حادثات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جنوری 2020 میں یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز کے طیارے کو تہران سے اڑان بھرنے کے فوراً بعد ایران کی مسلح افواج نے نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے جہاز میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

شیئر: