Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’مذہبی کلمات‘ پڑھانے پر سکول کو تحقیقات کا سامنا، ’برسوں سے اعتراض نہیں ہوا تھا‘

سکول کی انتظامیہ کے مطابق کئی برسوں سے مختلف مذاہب کے کلمات پڑھائے جا رہے تھے۔ (فوٹو: دی فلوریٹس انٹرنیشنل سکول)
انڈیا میں ہندو بچوں کو کلمہ پڑھانے پر ایک سکول کے خلاف متنازع تبدلی مذہب کے قانون کے تحت تحقیقات ہو رہی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کانپور میں دی فلوریٹس انٹرنیشنل سکول کے طلبہ ہندو، اسلام، عیسائیت اور سکھ مذہب کے کلمات پڑھ رہے ہیں۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کانپور کے سکول میں بچوں سے ’مارننگ پریئر‘ کے وقت کلمہ پڑھانے  پر رواں ہفتے کے آخر میں دائیں بازو کی ہندو تنظیموں اور ہندو والدین نے احتجاج کیا۔
دی فلوریٹس انٹرنیشنل سکول اترپردیش کے شہر کانپور میں ہے جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔
انڈیا میں ایک طویل عرصے سے تبدیلی مذہب ایک متنازع معاملہ رہا ہے۔ انڈیا ہندو اکثریتی ملک ہے تاہم دنیا میں یہ دوسرا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔
انڈیا میں فرقہ وارانہ کشیدگی بعض اوقات عروج پر ہوتی ہے۔ حالیہ برسوں میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی مقامی حکومتوں میں مذہبی اقلیتوں کے کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اترپردیش نے گزشتہ برس ریاست کی پیشگی منظوری کے بغیر مذہب کی تبدیلی کو جرم قرار دینے کا قانون منظور کیا تھا۔
ناقدین اس قانون کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

منگل کو پولیس نے کہا ہے کہ مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے کے قانون کے تحت سکول کے منیجر سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
ہندو والدین نے الزام لگایا تھا کہ سکول بچوں کو اسلام قبول کرنے کے لیے ’تیار‘ کر رہا ہے۔
کانپور کے اسسٹنٹ کمشنر نشانک شرما نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے ہندو والدین کی جانب سے موصول ہونے والی شکایت پر کارروائی کی۔‘
نشانک شرما کا مزید کہنا تھا کہ ’تفتیش ہو رہی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شکایت کے بعد سکول میں مذہبی کلمات کو پڑھانا روک دیا گیا ہے۔

والدین نے سکول کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سکول نے تبدیلی مذہب کے الزام کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ کئی برسوں سے مختلف مذاہب کے کلمات پڑھائے جا رہے تھے جس کا مقصد طلبہ کے درمیان مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔
سکول کی پرنسپل انکیتا یادیو نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم 2003 سے ایسا کر رہے ہیں لیکن کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ جمعے کو کچھ والدین کی جانب سے اعتراض آنے کے بعد ہم نے مذہبی کلمات پڑھانا بند کر دیے ہیں۔‘
جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے، وہاں مذہب کی تبدیلی کے خلاف قوانین منظور کیے گئے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسلامی تنظیمیں مسلمانوں کی آبادی بڑھانے کے لیے ہندوؤں کا مذہب تبدیل کرنے کی سازش کر رہی ہیں۔

شیئر: