Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دھوکے سے‘ پاکستان پہنچنے والی انڈین خاتون کا 20 سال بعد اہل خانہ سے رابطہ

حمیدہ بانو نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے ملک انڈیا بھجوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں‘ (فوٹو: ولی اللہ)
کراچی کے ایک نوجوان کی کوششوں سے پاکستان میں قیام پذیر انڈین خاتون کا 20 سال بعد اپنے رشتے داروں سے رابطہ ہو گیا ہے اور اب وہ اپنے ملک واپس جانے کے لیے بے تاب ہیں۔
انڈین شہری حمیدہ بانو نے 20 برس قبل روزگار کے سلسلے میں دبئی جانے کے لیے ایک ایجنٹ کی خدمات حاصل کی تھیں جس نے انہیں دھوکہ دہی سے دبئی پہنچانے کے بجائے پاکستان پہنچا دیا۔
کراچی کے علاقے منگھوپیر کے رہائشی ولی اللہ جو ایک سماجی کارکن ہیں، نے حمیدہ بانو کا ایک ویڈیو بیان اپنے یوٹیوب چینل پر شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کیسے وہ انڈیا سے دبئی کے لیے روانہ ہوئیں اور پھر دھوکے سے پاکستان پہنچ گئیں۔
یہ ویڈیو پوسٹ کرنے کی دیر تھی کہ سوشل میڈیا پر اپنے رشتے داروں سے بچھڑنے والی حمیدہ خاتون کو اپنے پیاروں سے ملوانے کے لیے ایک مہم شروع ہوگئی اور بالآخر ولی اللہ کی کوششیں رنگ لائیں اور حمیدہ بانو کا انڈیا میں اپنے اہل خانہ سے رابطہ ہوگیا۔
اردو نیوز نے سے بات کرتے ہوئے ولی اللہ نے بتایا کہ ’حیدر آباد سے حمیدہ نامی خاتون میرے گھر آئیں اور بتایا کہ 20 سال قبل وہ اپنے ملک انڈیا سے دبئی روزگار کے لیے جانا چاہتی تھیں، لیکن کسی ایجنٹ کے جھانسے میں آکر دبئی جانے کے بجائے پاکستان پہنچ گئیں اور اس وقت بہت مشکل حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حمیدہ بی بی کی درد ناک کہانی سننے کے بعد میں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں ان کی پوری کہانی اور تصاویر جاری کیں اور ایک مہم شروع کی کہ انڈیا میں اگر کوئی انہیں جانتا ہے تو رابطہ کرے۔‘
ولی اللہ کے مطابق ’یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے بعد انڈیا کے شہر ممبئی سے ایک یوٹیوبر نے مجھ سے رابطہ کیا اور خاتون کے اہل خانہ کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد ویڈیو کال کے ذریعے حمیدہ بانو کی ان کی بیٹی  اور دیگر عزیرواقارب سے بات چیت ہوئی۔‘

ولی اللہ کے بقول اب ان کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد حمیدہ بانو کو ان کے پیاروں کے پاس واپس بھیجوایا جائے (فوٹو: ولی اللہ)

انہوں نے بتایا کہ ’یہ ایک تاریخی لمحہ تھا کیونکہ 20 سال بعد ماں اپنی بیٹی سے بات کر رہی تھی اور دونوں جانب ہی ایک عجیب کیفیت تھی۔ حمیدہ بانو اپنے اہل خانہ کو دیکھتے ہی آبدیدہ ہوگئیں اور وہ ان سے ملنے کے لیے بہت بے قرار ہیں۔‘
ولی اللہ کے بقول اب ان کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد حمیدہ بانو کو ان کے پیاروں کے پاس واپس بھیجوایا جائے۔ ’اس سلسلے میں دونوں ممالک سے کاغذی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انڈین ہائی کمیشن سے بھی رابطہ ہوا ہے۔ امید ہے جلد ہی کوئی راستہ نکلے گا اور وہ  اپنے پیاروں کے پاس واپس جا سکیں گی۔‘
حمیدہ بانو کا ایک ویڈیو بیان اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں وہ بتاتی ہیں کہ ’یہ 20 سال بہت مشکل گزرے، اپنے بچوں کا خیال بار بار آتا تھا کہ نہ جانے وہ کس حال میں ہوں گے؟ ان سے کبھی مل بھی سکوں گی یا نہیں؟ اس مشکل صورت حال میں نے یہاں (پاکستان میں) 2010 میں شادی کی اور خاموشی سے زندگی گزارنے لگی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کہیں سے معلوم ہوا کہ کراچی شہر میں کوئی نوجوان ہے جو فلاحی کام کرتا ہے اور میری طرح اپنے وطن اور رشتے داروں سے بچھڑے افراد کو اپنے پیاروں سے ملوانے میں مدد کرتا ہے۔ اپنے پیاروں سے ملنے کی امید لے کر میں نے ولی اللہ سے ملاقات کی اور گذشتہ ماہ مجھے اپنے اہل خانہ کا پتا لگا اور میری ان سے بات ہوگئی۔‘
حمیدہ بانو نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے ملک انڈیا بھجوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔‘

شیئر: