Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیریں مزاری کی امریکی سفیر کے دورہ طورخم پر تنقید، ’اس کا ذمہ دار کون؟‘

صارفین شیریں مزاری کو یاد دلا رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ان کی پارٹی کی حکومت ہے۔ (فائل فوٹو)
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے امریکی سفیر کے طورخم دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان علاقوں میں تو عام پاکستانی بھی قدم نہیں رکھ سکتے۔
اتوار کو سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ ’امریکی سفیر اور ان کا گینگ حساس علاقوں پر پرواز کر رہے ہیں اور ان کو بریفنگ بھی میسر ہے۔‘
انہوں نے امریکی سفیر کے طورخم دورے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کیا امریکی سفیر واسرائے ہے۔
شیریں مزاری کے ٹویٹ کے بعد ٹوئٹر پر صارفین ان کو یاد دلا رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ان کی پارٹی کی حکومت ہے اور امریکی سفیر نے وزیراعلٰی محمود خان سے بھی ملاقات کی تھی۔
صحافی عادل شاہ زیب نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’مضحکہ بات یہ ہے کہ جس صوبے کا امریکی سفیر دورہ کر رہے ہیں وہ پی ٹی آئی کے وزیراعلٰی کی پیشگی اجازت کے بغیر ممکن نہیں اور سوال کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے دورہ کیوں اور کیسے کیا۔‘
صارف طارق میر نے ٹویٹ کیا کہ امریکی سفیر طورخم شاہراہ کے اس حصے کا فضائی جائزہ لے رہے ہیں جو امریکی ادارے یو ایس ایڈ کے آٹھ کروڑ 70 ہزار ڈالرز کے مالی تعاون سے بنی۔
انہوں نے لکھا کہ ’اسی ادارے سے پی ٹی آئی کی حکومت نے 36 گاڑیاں وصول کیں اور اس وقت آپ خاموش رہیں۔‘

ٹوئٹر ہینڈل چوہدری نے سوال کیا کہ ’اس کا ذمہ دار کون ہے؟‘

چار اگست کو امریکی سفیر ڈیوڈ بلوم نے خیبرپختونخوا کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے وزیراعلٰی اور وزیر صحت سمیت اعلٰی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
دورے کے دوران امریکی سفیر نے محکمہ صحت خیبر پختونخوا کو 36 ایمبولینس کی چابیاں حوالے کیں۔
انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات کا بھی ذکر کیا تھا اور کہا تھا پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں امداد کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیراعلٰی محمود خان نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام مختلف شعبوں میں امریکی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

شیئر: