Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ محمود کا بیٹی کوانتخاب لڑانے کے فیصلے کا دفاع،’پارٹی کے پاس بہتر امیدوار نہیں تھا‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ملتان سے ضمنی انتخابات میں اپنی بیٹی کو انتخاب لڑانے پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے پاس کوئی بہتر امیدوار ہوتا تو وہ کبھی اپنی بیٹی کو انتخاب نہیں لڑاتے۔
 ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے پاس موسیٰ گیلانی کے مقابلے میں کوئی بہتر امیدوار ہوتا تو وہ کبھی بھی اپنی بیٹی کو میدان میں نہیں اتارتے۔
مجھے کارکنان کے جذبات کا احترام ہے، لیکن میں نے دیانت داری کے ساتھ پارٹی کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا۔‘
شاہ محمود قریشی کے مطابق بیٹی کو الیکشن کے لیے میدان میں اتارنے کا قدم انہوں نے شوق سے نہیں اٹھایا بلکہ صرف عمران خان کے بیانیے کو زندہ کرنے کے لیے ایک کٹھن اور مشکل فیصلہ کیا۔
’میں ان دوستوں سے رابطہ کر کے انہیں حالات سے آگاہ کروں گا اور جب ان کے سامنے تمام حقائق آئیں گے تو وہ سب عمران خان کے ٹکٹ کا احترام کریں گے۔‘
خیال رہے این اے-157 کی نشست شاہ محمود کے بیٹے زین قریشی نے خالی کی تھی جو کہ پنجاب حال ہی میں  منعقد ہونے والے ضمنی انتخاب میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 217 سے ایم پی اے منتخت ہوگئے تھے۔
این اے-157 کے ضمنی انتخاب کے لیے شاہ محمود کی بیٹی مہر بانو قریشی، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید علی موسیٰ گیلانی سمیت 18 سے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، ان کے حقوق ہیں، ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر مہربانو موثر طریقے سے آواز اٹھائے گی۔

شیئر: