Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور ایران میں نئے جوہری معاہدے کا امکان، ’یہ فیصلہ کرنے کا لمحہ ہے‘

سنہ 2015 میں ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
ایران کے ساتھ مجوزہ نئے جوہری معاہدے کا حتمی متن واشنگٹن اور تہران کو بھیج دیا گیا ہے جس کے بعد معاہدہ بحال ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یورپی یونین نے منگل کو کہا ہے کہ اسے دونوں دارالحکومتوں سے فوری جواب کی توقع ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ترجمان پیٹر سٹانو کا کہنا تھا کہ ’مزید مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے۔ ہمارے پاس حتمی متن موجود ہے۔ یہ فیصلہ کرنے کا لمحہ ہے، ہاں یا نہ۔ ہمیں امید ہے کہ تمام شرکا فیصلہ جلد کریں گے۔‘
پیر کو ویانا میں مذاکرات کا اختتام ہوا جن کا مقصد سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی طاقتوں نے ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کے لیے کیا تھا جس کے بدلے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کرنا تھا۔ لیکن یہ معاہدہ سنہ 2018 میں اس وقت ختم ہو گیا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی گئیں تھیں۔
برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، ایران اور روس کے ساتھ ساتھ امریکہ نے بالواسطہ طور پر کئی مہینوں کے طویل وقفے کے بعد گزشتہ ہفتے اس معاملے پر دوبارہ بات چیت کا آغاز کیا یے۔
رواں برس مارچ میں جوہری مذاکرات میں تعطل آنے سے قبل یورپی یونین کے مربوط مذاکرات اپریل 2021 میں شروع ہوئے تھے۔
یورپی یونین کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کے اعلیٰ عہدیدار جوزف بوریل نے کہا ہے کہ ’جس پر بات چیت ہو سکتی ہے اس پر بات ہو چکی ہے، اور اب یہ حتمی متن میں موجود ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہر تکنیکی مسئلے اور ہر پیراگراف کے پیچھے ایک سیاسی فیصلہ چھپا ہوا ہے جسے دارالحکومتوں (واشنگٹن اور تہران) میں لینے کی ضرورت ہے۔‘

ایران کی جانب سے حتمی فیصلہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کریں گے۔ (فوٹو: روئٹرز)

تاہم بحال ہونے والے معاہدے کے لیے اہم چیلنجز باقی ہیں۔
یورپی حکام نے ایران پر زور دیا کہ وہ اپنے ’غیر حقیقت پسندانہ مطالبات‘ جو اصل معاہدے کے دائرہ کار میں نہیں آتے انہیں ترک کر دے، بالخصوص جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ایران میں پائے جانے والے غیر اعلانیہ جوہری مواد کی تحقیقات سے متعلق ہیں۔
ایران کے چیف مذاکرات کار علی بغیری کانی سیاسی مشاورت کے لیے واپس تہران پہنچ گئے ہیں تاہم حتمی فیصلہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کریں گے۔
دوسری جانب امریکہ نے کہا کہ نیا مسودہ ہی واحد اور بہترین ذریعہ ہے جس کی بنیاد پر معاہدہ ہو سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ’ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم یورپی یونین کی تجاویز کی بنیاد پر فوری طور پر معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

شیئر: