Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جھوٹے بیانیے کے ذریعے تحریک انصاف کو خطرہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے‘

اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے خلاف جھوٹا بیانیہ گھڑ کر ملک کے لیے خطرہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پرانے سیاسی نظام کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس کے بعد تحریک انصاف کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال 17 جولائی کے پنجاب میں ضمنی الیکشن کے نتائج کے بعد پیدا کی گئی جس میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی۔
’الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں وہ قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔‘
اسد عمر نے کہا کہ اے آر وائے کے عماد یوسف کو گرفتار کیا گیا جبکہ چینل کے مالک سلمان اقبال پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
’یہ میڈیا کے لیے ٹیسٹ کیس ہے کہ جو بھی آواز اٹھائے گا اس کو اسی طرح کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
تحریک انصاف کے رہنما کے مطابق اگر شہباز گل کی بات درست نہیں تھی تو قانون کے مطابق کارروائی کرتے مگر گاڑی کے شیشے توڑ کر پرائیویٹ گاڑی میں لے جانا غلط ہے۔
’نواز شریف نے بھی ایسی باتیں کی تھیں مگر اُن کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔‘
اسد عمر نے کہا کہ یہ مقدمہ بنایا جا رہا ہے کہ ملک کی مقبول جماعت کو خطرہ بنا کر پیش کیا جائے۔
’ایک جھوٹا بیانیہ بنا کر پاکستان کی سب سے بڑی جماعت اور پاکستان کی فوج کے درمیان خلیج پیدا کی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایک 50 فالورز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے والے لڑکے کی ٹویٹ کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں چار بنیادی خرابیاں ہیں۔
’حقائق جھوٹے ہیں، قانون کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ قانون کے تحت جو اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے ہی نہیں اس کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح اس رپورٹ میں واضح جانبداری ہے۔‘

اسد عمر کے مطابق الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔ فوٹو: اے ایف پی

تحریک انصاف کے رہنما کے مطابق ’عمران خان نے کوئی بیان حلفی نہیں دیا بلکہ سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو برطانیہ اور امریکہ کے قوانین کا پتا نہیں اس لیے اس طرح کا فیصلہ لکھا۔‘
فوج پر تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ ’پارٹی پالیسی واضح ہے اور عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کے لیے اُن سے زیادہ پاکستان کی فوج ضروری ہے۔ ایک مضبوط فوج جس کو عوام کی حمایت حاصل ہو وہ بہت ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنی طاقت کا اندازہ ہو گیا ہے، پاکستان کے فیصلے پاکستان کے عوام کریں گے کوئی اور نہیں کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ بنی گالہ میں پنجاب پولیس نہیں آ رہی۔

شیئر: