Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز گِل کہاں ہیں کسی کو پتا ہو تو مجھے بھی بتائیں: فواد چودھری

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل گزشتہ دو دن سے پاکستانی فوج کے اندر بغاوت پر اکسانے کے الزام میں اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں۔ 
اردو نیوز کو پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شہباز گل تھانہ کوہسار میں گزشتہ 48 گھنٹوں سے اکیلے موجود ہیں اور اس تمام عرصے میں ملاقات کے لیے نہ تو کسی پی ٹی آئی رہنما نے رابطہ کیا نہ کسی کارکن نے اور نہ ہی شہباز گل کے اپنے کسی رشتہ دار نے رابطہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ شہباز گِل کو ہر تین گھنٹے بعد ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر دیا جاتا ہے اور ان کے وکیل کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ میں سے کسی کو معلوم ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں تو مجھے بھی بتائیں اور لے کر چلیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ ’شہباز گِل بہتر الفاظ کا انتخاب کر سکتے تھے، مذمت اس لیے نہیں کروں گا کیونکہ اب وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔ شہباز گِل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘
ذرائع کے مطابق عام طور پر ملزمان کے رشتہ دار دوست وغیرہ ان کے لیے تھانے میں کھانا، کپڑے، ادویات وغیرہ بھیجتے رہتے ہیں اور پولیس اہلکار انہیں قیدیوں تک پہنچا بھی دیتے ہیں، تاہم شہباز گل کے معاملے میں ان کی پارٹی یا اہل خانہ کی جانب سے ایسی کوئی چیز مہیا نہیں کی گئی۔
ایک اعلیٰ اہلکار نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’شہباز گل کے پاس کپڑوں کا ایک ہی جوڑا تھا جو انہوں نے گرفتاری کے وقت پہنا ہوا تھا۔ انہیں دوسرا لباس دینے کوئی نہیں آیا۔ تاہم اب پولیس نے ان کو خود کپڑے منگوا کر دیے ہیں۔‘
ذرائع کے مطابق انہیں پولیس کی جانب سے کھانا وغیرہ مہیا کیا جا رہا ہے اور بستر بھی مہیا کر دیا گیا ہے تاہم وہ تھانے میں خاصے رنجیدہ رہتے ہیں۔
بدھ کو شہباز گل کی عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی تحریک انصاف کا کوئی قابل ذکر رہنما موجود نہیں تھا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے علاوہ کسی اور اہم رہنما نے کھل کر شہباز گل کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی نہیں کیا۔ 
خود عمران خان نے ان کی گرفتاری کے طریقہ کار کی مذمت کی اور کہا کہ ’اگر شہباز گِل نے کچھ غلط کہا ہے تو قانون موجود ہے۔ ان کی گاڑی کے شیشے توڑے گئے، ڈرائیور کو مارا گیا یہ کون سا آئین و قانون کے مطابق تھا؟ شہباز گِل کو عدالت میں اپنی صفائی دینے کا موقع ملنا چاہیے۔‘

پارٹی چیئرمین عمران خان نے شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری طرف پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وزیراعلٰی پنجاب پرویز الٰہی نے شہباز گل سے اظہار لاتعلقی کیا ہے اور انہیں عقل سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ’شہباز گل نے کچھ جملے ایسے کہے جو ان کو نہیں کہنے چاہیے تھے۔‘
پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران تفتیش شہباز گل سے خاصی اہم معلومات ملی ہیں۔ 
ذرائع کے مطابق پولیس کو اب بھی شہباز گل کے دوسرے موبائل کی تلاش ہے تاہم ان کے ڈرائیور اظہار کے گھر رات گئے چھاپوں اور ان کی اہلیہ اور برادر نسبتی کی گرفتاری کے باوجود موبائل برآمد نہیں ہو سکا۔
پولیس نے بتایا کہ اظہار کی اہلیہ اور برادر نسبتی نے کار سرکار میں مداخلت کی اور مقدمے سے متعلق حقائق چھپانے کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو منگل کے روز اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر تھانہ کوہسار میں غداری سمیت سنگین نوعیت کے 10 مقدمات درج ہیں۔

شیئر: