Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین تائیوان پر قبضے کے بعد فوج نہ بھیجنے کے وعدے سے دستبردار

تائیوان کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’صرف جزیرے کے لوگ ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
چین تائیوان کا کنٹرول سنبھالنے کی صورت میں اپنی فوج وہاں نہ بھیجنے کے وعدے سے دستبردار ہو گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تائیوان کے حوالے سے چین کے وائٹ پیپر میں صدر شی جن پنگ کی طرف سے اس سے قبل کی گئی پیشکش کے برعکس کم خودمختاری دینے کا اشارہ کیا گیا ہے۔
چین نے تائیوان کے حوالے سے 1993 اور 2000 میں اپنے دو ​​وائٹ پیپرز میں کہا تھا کہ وہ ’دوبارہ اتحاد کے حصول کے بعد تائیوان میں فوج یا انتظامی اہلکار نہیں بھیجے گا۔‘
تازہ ترین وائٹ پیپر میں ایسی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی جس سے یہ ظاہر ہو سکے کہ تائیوان چین کا خصوصی انتظامی علاقہ بننے کے بعد خودمختار ہوگا۔
چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی نے تجویز پیش کی تھی کہ تائیوان ’ایک ملک، دو نظام‘ کے ماڈل کے تحت اپنی حکمرانی واپس لے سکتا ہے جیسا کہ اس فارمولے کے تحت ہانگ کانگ کی سابق برطانوی کالونی 1997 میں چینی حکمرانی میں واپس آئی تھی۔
یہ جمہوری طور پر حکومت کرنے والے تائیوان کو اپنے سماجی اور سیاسی نظام کو جزوی طور پر محفوظ رکھنے کے لیے کچھ خود مختاری فراہم کرے گا۔
تائیوان کی سیاسی جماعتوں نے ’ایک ملک، دو نظام‘ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اسے کوئی عوامی حمایت حاصل نہیں ہے۔
تائیوان کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’صرف جزیرے کے لوگ ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‘
تائیوان کی مین لینڈ افیئرز کونسل نے وائٹ پیپر کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ جھوٹ سے بھرا ہوا ہے اور اس میں حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ صرف تائیوان کے دو کروڑ 30 لاکھ افراد کو ہی تائیوان کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ہے اور وہ کسی آمرانہ حکومت کے ذریعے طے شدہ نتائج کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔‘
تازہ ترین وائٹ پیپر کو ’تائیوان کا سوال اور نئے دور میں چین کا دوبارہ اتحاد‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ’نیا دور‘ ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر صدر شی جن پنگ کی حکمرانی سے وابستہ ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ شی جن پنگ رواں سال کے آخر میں کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس میں تیسری مدت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

شیئر: