Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ کا سابق دورحکومت کا ریکارڈ اور افسران کی تفصیل طلب

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں ملنے والے تحائف توشہ خانہ سے خرید کر مارکیٹ میں فروخت کر دیے تھے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کا توشہ خانے کا مکمل ریکارڈ اور اس دوران اس سیکشن میں تعینات رہنے والے افسران کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ 
پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے الزام عائد کیا ہے کہ ’عمران خان نے پہلے گھڑیاں بازار میں بیچیں اور بعد میں رقم توشہ خانے میں جمع کروائی جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
اردو نیوز کو دستیاب پی اے سی کی جانب سے کابینہ ڈویژن اور وزارت خارجہ کو بھیجے گئے خط میں پی اے سی کی جانب سے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ یکم اگست 2018 سے اب تک توشہ خانے میں آنے والے اور اس میں سے خریدے گئے گئے تحائف کا مکمل ریکارڈ جلد از جلد پی اے سی کو بھجوایا جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران توشہ خانہ سیکشن میں تعینات افسران اور عملے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔  
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں ملنے والے تحائف توشہ خانہ سے خرید کر مارکیٹ میں فروخت کر دیے تھے۔
اس حوالے سے عمران خان خود کہہ چکے ہی کہ جب قانون کے مطابق ادائیگی کرکے خرید لیا تو وہ چیز ان کی چیز ہو جاتی ہے پھر اسے وہ بیچیں یا رکھیں، اس سے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔  
اس معاملے پر اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ ’جب دیگر فورمز پر توشہ خانہ کے حوالے سے معاملات چل رہے ہیں تو بظاہر پی اے سی کو اس معاملے کی تحقیقات کی ضرورت نہیں لیکن جو حقائق میرے علم میں آئے ہیں، اس کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ عوام کو ریکارڈ کی روشنی میں سچائی سے آگاہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانے سے گھڑیاں لیں۔ پہلے مارکیٹ میں بیچیں اور بعد میں قیمت توشہ خانہ میں جمع کرائی۔ یہ قواعد کی خلاف ورزی ہے اور ایک وزیراعظم کو یہ بات زیب نہیں دیتی۔‘
’آپ خرید کر اپنے پاس رکھتے، خود پہنتے، اپنے بیٹے کو دیتے تو یہ معاملہ قانون کے خلاف نہ ہوتا۔ آپ نے پہلے چیز لی اور اس کی قانون کے مطابق ادائیگی نہیں کی۔ اسے مارکیٹ میں بیچا اور رقم اپنے پاس رکھ لی اور کچھ قومی خزانے میں جمع کرا دی۔ یہ طریق کار نہیں ہے۔‘ 

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ ’ایک وزیراعظم کی جانب سے ایسا کرنے سے دوست ممالک کے ساتھ اعتماد کا تعلق مجروح ہوا ہے(فائل فوٹو: ٹوئٹر)

نور عالم خان نے کہا کہ ’ایک وزیراعظم کی جانب سے ایسا کرنے سے پاکستان کی بے عزتی ہوئی ہے اور دوست ممالک کے ساتھ اعتماد اور دوستی کا تعلق مجروح ہوا ہے۔ جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس میں ان افسران کی بھی غلطی ہے جنہوں نے قواعد کے خلاف جا کر تحائف بیچنے کے لیے دیے۔ اسی لیے ان کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔‘ 
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ’صرف یہی نہیں بلکہ سابق وزیراعظم سکیورٹی کے لیے جو بلٹ پروف گاڑی اپنے ساتھ لے گئے تھے وہ شہباز گل کے زیر استعمال رہی ہے۔‘
’وہ گاڑی اتنی دفعہ زمین کے ساتھ لگی ہے اور اتنی بے احتیاطی سے چلائی گئی ہے کہ اب اس کی مرمت پر قومی خزانے سے 25 لاکھ روپے لگے ہیں۔ شہباز گل اس گاڑی کو چلانے یا اسے اپنے زیراستعمال رکھنے کے مجاز نہیں تھے۔ اس پر بھی متعلقہ حکام سے جواب مانگیں گے اور رقم سابق وزیراعظم سے ری کور کروائی جائے گی۔‘

شیئر: