Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل کی مسجد میں نماز کے دوران دھماکا، کم سے کم 21 ہلاک، 27 زخمی

طالبان کے انٹیلی جنس اہلکار نے بتایا کہ 35 کے قریب افراد ہلاک یا زخمی ہوسکتے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بدھ کی رات کو مسجد میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 21 افراد ہلاک جبکہ دو 27 زخمی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہسپتال اور شعبہ صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’زخمیوں میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔‘
قبل ازیں دھماکے بعد مختلف خبررساں اداروں کی جانب سے مرنے والوں کی تعداد مختلف بتائی گئی تھی، روئٹرز نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جبکہ طالبان کے ایک انٹیلی جنس اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہلاکتیں 35 کے قریب ہو سکتی ہیں۔

اسی طرح الجزیرہ نے افغان اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد 20 بتائی تھی۔

دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ’کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے جس میں ایک معروف مذہبی رہنما شامل ہیں۔‘

فوری طور پرکسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہ دھماکہ طالبان کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے کے دو دن بعد ہوا ہے۔ 
الجزیرہ نے نامعلوم افغان اہلکار کے حوالے سے ہلاکتوں کی تعداد 20 بتائی ہے۔ 
طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’امارات اسلامی افغانستان کابل کی مسجد میں بم دھماکے کی مذمت کرتی ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’اس طرح کے جرائم میں ملوث اورعام افراد کے قتل کے مجرمان کو جلد پکڑ کر سزا دی جائے گی‘۔
یاد رہے کہ اس سے قبل افغان طالبان سے قربت رکھنے والی مذہبی شخصیت شیخ رحیم اللہ حقانی کابل میں ایک حملے میں مارے گئے تھے۔ 
سوشل میڈیا پر افغان امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ وہ کابل میں ایک مدرسے پر خودکش حملے کے نتیجے میں مارے گئے۔ 
افغانستان میں موجود شدت پسند تنظیم داعش کی خراسان شاخ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
طالبان ذرائع نے روئٹرز کو بتایا  تھا کہ حملہ آور کوئی ایسا شخص تھا جس کی ٹانگ نہیں تھی اور وہ دھماکہ خیز مواد اپنی مصنوعی ٹانگ میں چھپا کر لایا تھا۔ 

شیئر: