Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ چند روز میں ہو سکتا ہے، یورپی یونین

امریکہ نے مجوزہ نئے معاہدے کے متن پر اپنے تاثرات دینا ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین کے نمائندہ برائے خارجہ تعلقات اور سلامتی پالیسی جوزیف بوریل نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی غرض سے اجلاس رواں ہفتے ہو سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جوزیف بوریل نے کہا ہے کہ مجوزہ نئے معاہدے کے حتمی متن پر ایران نے ’مناسب‘ جواب دیا ہے اور اب فیصلہ امریکہ کو کرنا ہے۔
ویانا میں 16 ماہ تک جاری رہنے والے بالواسطہ مذاکرات کے بعد 2015 میں مغربی ممالک اور ایران کے درمیان طے پانے والے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کی بحالی کی کوششیں اہم موڑ پر ہیں۔
جوزیف بوریل نے کہا کہ معاہدے کی بحالی کے لیے گزشتہ ہفتے ہونے والا اجلاس وقت پر نہیں ہو سکا تھا لہٰذا رواں ہفتے ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ نئے معاہدے پر ایران نے مناسب جواب دیا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے فی الحال رسمی جواب موصول نہیں ہوا۔
’ہم ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں اور امید ہے کہ امریکہ کے جواب سے مذاکرات کا عمل اپنے حتمی انجام کو پہنچ سکے گا۔‘
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سال 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد معاہدہ ختم ہو گیا تھا اور ایران پر معاشی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی گئی تھیں۔
اس کے جواب میں ایران نے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقررہ حد سے تجاوز کرتے ہوئے زیادہ یورینیم ذخیرہ کر لی تھی جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

پیر کو ایران کی جانب سے جاری بیان میں جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا گیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نصر کنانی نے کہا کہ تہران ایک پائیدار معاہدہ چاہتا ہے جو ایران کے جائز حقوق کا دفاع کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور یورپ کی جانب سے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے، ایران سے زیادہ امریکہ اور یورپ کو آپس میں معاہدے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک ہم تمام معاملات پر اتفاق نہیں کرتے تب تک یہ نہیں کہہ سکتے کہ معاہدہ مکمل طور پر طے پا گیا ہے۔ ہم ایک اچھا معاہدہ چاہتے ہیں جو ایران کے قومی مفادات کو یقینی بنانئے اور جو دیر پا ہو۔ ہم دوبارہ نقصان نہیں اٹھانا چاہتے۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم یائیر لاپڈ نے کہا ہے کہ نئے معاہدے کی شرائط اصل مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پو او) کی حدود سے تجاوز کر رہی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جوہری معاہدہ بحال ہونے سے عراق، لبنان اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا مسلح گروہوں کو ملنے والی فنڈنگ میں اضافہ ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ جوہری معاہدہ بحال کرنے کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اسرائیل اس معاہدے کا پابند نہیں ہوگا تاہم ایران کو جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

شیئر: