Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں خاتون سے زیادتی کرنے والے دو ملزمان کا ’اقرارِ جرم‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ’ملزمان کا نیا ریمانڈ حاصل کرکے مزید تفتیش کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خاتون سے زیادتی کرنے والے دو ملزمان نے پولیس کے سامنے دوران تفتیش مبینہ طور پر اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے۔  
مقدے کے تفتیشی سب انسپکٹر عظمت بھٹی کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کے فوری بعد ملزمان محمد سعد ولد ناہید عباسی اور عبداللہ ولد چن زیب سکنہ مری کو چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔
’دونوں ملزمان کا تین روزہ ریمانڈ حاصل کیا گیا جو آج منگل کو ختم ہو جائے گا جس کے بعد نیا ریمانڈ حاصل کرکے مزید تفتیش بھی کی جائے گی۔‘
پولیس کے مطابق ملزمان کا میڈیکل کروا لیا گیا ہے جبکہ ان کے ڈی این اے کے لیے نمونے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری لاہور بھیجے جائیں گے۔  
انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش دونوں ملزمان نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے جبکہ تیسرے نامعلوم ملزم کے بارے میں پوچھ گچھ جاری ہے۔  
تفتیشی افسر کے مطابق متاثرہ خاتون کی میڈیکل رپورٹ بھی آچکی ہے جس کے مطابق ان سے زیادتی ثابت ہو چکی ہے۔  
پولیس کے مطابق اب تک کی تفتیش کے مطابق خاتون کی ملزمان میں سے ایک ساتھ پہلے سے واقفیت تھی جس وجہ سے وہ ملزمان پر اعتماد کرتے ہوئے شام کے وقت مکان دیکھنے کے جھانسے میں آگئیں۔  
یاد رہے کہ 18 اگست کی شام کو کرائے کا مکان دکھانے کا جھانسہ دے کر شادی شدہ خاتون کو تین دوستوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ملزمان متاثرہ خاتون کے بچے کو دوسرے کمرے میں بند کرکے زیادتی کرتے رہے۔

متاثرہ خاتون کے مطابق ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر کسی کو بتایا تو بچے سمیت جان سے مار دیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خاتون کے بیان کے مطابق ملزم سعد نے بچے کو دوسرے کمرے میں بند کرکے ان سے زیادتی کی اور گلے سے سونے کی چین بھی چھین کر اتار لی۔ اس کے بعد ملزم سعد کے دوست عبداللہ اور ایک نامعلوم شخص نے بھی انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ خاتون کے مطابق ملزمان نے صبح سات بجے انہیں وہاں سے باہر نکالا اور دھمکی دی اگر کسی کو بتایا تو بچے سمیت جان سے مار دیں گے۔  
ایف آر میں لکھا ہے کہ ملزمان نے اگلے روز پھر متاثرہ خاتون کو فون کرکے بلایا اور نہ آنے کی صورت میں قتل کی دھمکیاں دیں جس کے بعد متاثرہ خاتون پولیس سٹیشن پہنچیں اور ایف آئی آر درج کرائی۔

شیئر: