Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوٹرلز کے بارے میں سوال پر جواب: ’میں اب بہت خطرناک ہوگیا ہوں‘

جمعرات کو اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف وہی مناظر تھے جو آج سے تقریبا پانچ برس قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے پانامہ کیس میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ہوا کرتے تھے۔ 
سابق وزیراعظم عمران خان دہشت گردی کی دفعات میں نامزد مقدمے میں ضمانت کے لیے پہنچے تو سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالت کے احاطے میں تمام غیر متعقلہ افراد کا داخلہ صبح سے ہی بند تھا۔  
صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سابق وزیراعظم کمرہ عدالت میں پہہنچے اور دس منٹ کی مختصر سماعت ہوئی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس کے سامنے عمران خان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات تک عبوری ضمانت کی استدعا کی۔
عدالت نے مختصر دلائل کے بعد عمران خان کی یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔ 
سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر گولڑہ چوک پر کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
عین اسی جگہ پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی پیشیوں کے موقع پر بھی کارکنان اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کے لیے موجود ہوا کرتے تھے۔
کارکنان اپنے قائد کے حق میں وہی نعرے لگا رہے تھے، بس فرق تھا تو صرف اتنا کہ اس مرتبہ ان کے ہاتھوں میں تھامے پارٹی پرچم تحریک انصاف کے تھے اور نوازشریف کی جگہ عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

انسداد دہشت گری کی عدالت نے عمران خان کو عبوری ضمانت دے دی۔ فوٹو: اے ایف پی

عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پہلی پیشی کے موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے برعکس تحریک انصاف کے کارکنان میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ 
کارکنان کے علاوہ اطراف کی آبادی سے بھی کئی لوگ اس چوک پر موجود تھے۔
ایک بزرگ خاتون سے جب ان کی موجودگی کی وجہ پوچھی تو وہ بولیں، ’بیٹا میں تو پاس ہی رہتی ہوں ٹی وی پر بہت جلسے جلوس دیکھے، سوچا آج جا کر دیکھتی ہوں یہ جلسے جلوس کیسے ہوتے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم کی گاڑی کو جوڈیشل کمپلیکس کے مرکزی دروازے پر روکا گیا۔ گاڑی کو اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر عمران خان گاڑی سے اترے اور پیدل چلتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے۔  
عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی مناظر زیادہ مختلف نہ تھے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرح عمران خان کو بھی ان کے پارٹی رہنماؤں اور وکلا نے گھیرے میں رکھا، عمران خان روسٹرم پر گئے حاضری لگائی اور اپنی نشست پر جا بیٹھے۔ 
مختصر سماعت مکمل ہونے پر سابق وزیراعظم کمرۂ عدالت سے باہر نکلے تو  اپنے روایتی انداز میں پراعمتاد نظر آئے۔

کارکنان کی بڑی تعداد جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

ذاتی سیکیورٹی عملے کے حصار میں وہ اپنی گاڑی کی طرف روانہ ہوئے تو صحافیوں نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔ عمران خان کچھ سوالات سننے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے داخلی دروازے کی سیڑھیوں پر جا کھڑے ہوئے اور میڈیا سے گفتگو کی۔
پانچ سال قبل سابق وزیراعظم نوازشریف پانامہ کیس میں نیب عدالت میں پیشیوں کے بعد عین انہیں سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر میڈیا سے گفتگو کیا کرتے تھے۔ 
عمران خان پر ہر طرف سے سوالات کی بوچھاڑ ہو  رہی تھی اور وہ سوالات کو سنا اَن سنا کر رہے تھے۔
اچانک ایک سوال پوچھا گیا کہ ’نیوٹرلز کے لیے کیا پیغام دیں گے؟‘ تو عمران خان رُکے اور مسکراتے ہوئے بولے ’میں اب بہت خطرناک ہو گیا ہوں۔‘

شیئر: