Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تصادم کا خدشہ‘، بنی گالہ میں پنجاب پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ مؤخر

پولیس ترجمان کے مطابق گالہ میں اسلام آباد پولیس کی اضافی نفری تعینات نہیں کی گئی۔ (فائل فوٹو)
پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی کے لیے پنجاب پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔ 
تحریک انصاف کے ایک اہم رکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستوں پر اسلام آباد پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے جس کا مقصد پنجاب پولیس کی تعیناتی کو روکنا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’عمران خان کی رہائش گاہ کی سکیورٹی پر مامور فرنٹیئر کور (ایف سی) اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد ان کی سکیورٹی کے لیے پنجاب پولیس کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم اسلام آباد پولیس کی جانب سے قانونی اجازت کا جواز بنا کر ان کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے صوبے اور وفاق کے درمیان ایک نیا بحران پیدا ہونے اور تصادم کا خدشہ ہے اس لیے فی الوقت پنجاب پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ موخر کر دیا گیا ہے۔ 
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہمیں وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات دی گئی ہیں کہ وفاقی دارالحکومت کے دائرہ اختیار میں کسی صوبے کی پولیس کو وزارت سے اجازت لیے بغیر کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پولیس ترجمان کے مطابق صورتحال معمول کے مطابق ہے کسی قسم کا کوئی امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے۔
’بنی گالہ میں پنجاب پولیس کی کوئی حرکت نہیں دیکھی گئی اور نہ ہی اسلام آباد پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم کی سکیورٹی کے لیے  پارٹی کارکنان ان کی رہائش گاہ کے باہر موجود تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جب ان سے پوچھا گیا کہ صورتحال معمول کے مطابق ہی ہے تو پھر اسلام آباد پولیس کو ٹوئٹر پر بیان کیوں جاری کرنا پڑا؟
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے صرف قانونی طریقہ کار واضح کیا ہے اگر کوئی دوسرے صوبے سے پولیس اسلام آباد میں تعینات کرنا چاہتا ہو تو انہیں معلوم ہونا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے جمعے کی صبح اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں کسی بھی دوسرے صوبے کی پولیس قانونی اجازت کے بغیر کام نہیں کرسکتی۔
’اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تاحال کسی بھی دوسرے صوبے سے پولیس نہیں مانگی۔ کسی بھی قانون شکنی کی صورت میں اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانونی اور عملی اقدام کرے گی۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اسلام آباد پولیس نے خبردار کیا تھا کہ کسی بھی غیر قانونی اقدام یا پیش قدمی کی صورت میں ذمہ داروں کا واضح تعین کیا جائے گا۔
’قانونی طور پر معاونت کے لیے طلب کی گئی نفری بھی قانون کے تحت اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے احکامات پر عمل کرنے کی پابند ہے۔‘

شیئر: