Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کو چِپس برآمد نہ کی جائیں، امریکہ کا مزید پابندیوں پر غور

نویڈیا کارپ نے کہا تھا کہ اس کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے چِپس چین کو برآمد کرنے سے روکا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اگلے ماہ سے چین پر مصنوعی ذہانت کے آلات اور کمپیوٹر چِپس کی برآمدات پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محکمہ تجارت نے رواں برس کے آغاز میں تین امریکی کمپنیوں کو خطوط بھیجے تھے جن میں انہوں نے پابندیوں سے متعلق نئے ضوابط جاری کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں میں کے ایل اے کارپ، لام ریسرچ کارپ اور اپلائیڈ میٹیرلز کو خطوط بھیجے گئے۔
اس سے قبل حکام کی جانب سے نئے قواعد و ضوابط سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا۔
مذکورہ کمپنیوں نے خطوط کی موصولی سے متعلق عوامی سطح پر اعتراف کیا ہے۔ ان خطوط کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو چین کو چِپ بنانے کا سامان دینے سے روکا گیا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں چِپ ڈیزائن کرنے والی کمپنی نویڈیا کارپ نے کہا تھا کہ امریکی حکام نے اس کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی چِپس چین کو برآمد کرنے سے روکا تھا۔
کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان قواعد و ضوابط میں ممکنہ طور پر چین کے خلاف مزید اقدامات بھی شامل ہوں گے۔
جمعے کو وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے مخصوص قواعد و ضوابط پر تبصرے سے انکار کیا تھا تاہم ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ ان کی وزارت قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے تحفظ کے لیے اضافی اقدامات کے ساتھ ایک جامع طریقہ کار اختیار کر رہا ہے۔
یہ نئے قواعد و ضوابط ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ چین کو جدید ٹیکنالوجیز کے حصول سے روکنے کی کوشش میں ہے۔ اس شعبے میں امریکہ کا تسلط اب بھی برقرار ہے۔
سینٹر فار سٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں ٹیکنالوجی کے ماہر جم لوئس کا کہنا ہے کہ حکمت عملی یہ ہے کہ چین کو اس ٹیکنالوجی کے حصول سے روکا جائے اور انہوں نے یہ بات جان لی کہ چِپس ہی وہ چیز ہے جو چین نہیں بنا سکتا۔

شیئر: