Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، فل بینچ تشکیل

مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کا فل بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 14 ستمبر کو مریم نواز کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ مریم نواز نے اپنے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے لیکن ہائی کورٹ کے ججز چار بار مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔
آٹھ ستمبر کو بھی لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سننے سے معذرت کر لی تھی۔
جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کرنا تھی تاہم جیسے ہی سماعت کا آغاز ہوا تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ یہ فائل واپس چیف جسٹس آفس میں جا رہی ہے۔
مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر اسی عدالت میں رکھوایا گیا تھا۔
مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں کہا تھا کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے انہیں گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔

مریم نواز 48 دن نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا تھا کہ ’چار سال تک کسی شہری کے بنیادی حقوق معطل رکھنا خلاف آئین ہے۔‘
مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں۔
مریم نواز 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا تھا۔

شیئر: