Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تائیوان پر ممکنہ حملہ، امریکہ کا چین پر پابندیاں لگانے پر غور

پچھلے ماہ نینسی پلوسی کے دورے کے بعد چین اور تائیوان میں سخت کشیدگی پیدا ہو گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ تائیوان پر حملے سے باز رکھنے کے لیے چین پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے جبکہ تائی پے کے اس سے ملتے جلتے طرزعمل سے یورپی یونین کو سفارتی دباؤ کا سامنا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں صورت حال سے واقف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں اقدامات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں جو کہ آبنائے تائیوان پر بڑھتی کشیدگی کے جواب میں کیے جا رہے ہیں کیونکہ چین کی جانب سے پڑوسی ملک پر حملے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
خیال یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ پابندیاں ان اقدامات کے علاوہ ہوں گی جو پہلے ہی مغرب کی جانب سے چین کے خلاف کیے گئے ہیں جن میں چین کے ساتھ حساس ٹیکنالوجی کے حوالے سے تجارت محدود کی گئی ہے جن میں کمپیوٹر چپس اور ٹیلی کام کے دوسرے آلات شامل ہیں۔
ذرائع کی جانب سے یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر عائد کی جانے والی ممکنہ پابندیوں کی نوعیت کیا ہو گی تاہم ان پر عملدرآمد کی صورت میں جو حالات بن سکتے ہیں ان کے بارے میں کچھ سوال ضرور پیدا ہوئے ہیں۔
امریکہ کے کامرس ڈیپارٹمنٹ کے سابق سینیئر عہدیدار نزاک نکھتر کا کہنا ہے کہ ’چین پر پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ روس پر لگائی جانے والی پابندیوں کے مقابلے میں بہت پیچیدہ ہے کیونکہ اس سے امریکہ اور اس کے ان اتحادیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے جن کا کسی طور چینی معیشت سے تعلق جڑتا ہے۔‘
چین پڑوسی ملک تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ وہ خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے، چین کی جانب سے پچھلے ماہ اس کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں کرتے ہوئے اس کے اوپر سے میزائل بھی فائر کیے تھے جبکہ تائیوان نے چین پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا تھا۔

امریکی عہدیداروں کے تائیوان کے دورے کے بعد چین نے جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچتی دیکھی گئی تھی جب امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، جس پر چین نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں۔
تاہم امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس کے ایسے کوئی مقاصد نہیں جس سے دونوں  ممالک میں تناؤ پیدا ہو، تاہم اس چند روز بعد یکے بعد دیگرے کئی امریکی عہدیداروں نے تائیوان کے دورے کیے جن میں کانگریس کا نمائندہ بھی شامل تھا۔
چین کے صدر شی جنپنگ چاہتے ہیں کہ وہ تائیوان کو بیجنگ کے زیرکنٹرول لائیں اور اس کے لیے فوج کے استعمال سے نہ چوکنے کا عزم بھی ظاہر کر چکے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا وہ اگلی پانچ سالہ ٹرم کو محفوظ بنانے کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب تائیوان اپنے سخت موقف پر قائم ہے اور چین کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتا آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ واشنگنٹن میں زیرغور آنے والی پابندیوں کا پیکج تیار کیا جا رہا ہے، جس پر بات چیت تبھی شروع ہو گئی تھی جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، تاہم تائیوان پر چین کے جارحانہ رویے کے بعد اس معاملے کو تیز کیا گیا۔
امریکہ کی حمایت رکھنے والے نیٹو اور اس کے اتحادی بھی روس کے حوالے سے یہی طریقہ کار اختیار کر چکے ہیں اور پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔

شیئر: