Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی مسلح خاتون کا بینک پر دھاوا، اپنی پھنسی رقم نکلوا لی

مسلح خاتون سالی حافظ نے بینک کی برانچ کو ایک گھنٹے تک بند رکھا (فوٹو: روئٹرز)
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک مسلح کھاتہ دار خاتون نے ایک بینک میں ملازمین کو یرغمال بنا لیا اور بینک میں پھنسی اپنی رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اپنی بہن کے کینسر کا علاج کروا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر اس خاتون کی شناخت سالی حافظ کے نام سے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بینک کی برانچ کو ایک گھنٹے تک بند رکھا جب تک کہ وہ اپنی محفوظ شدہ رقم لے کر وہاں سے چلی گئیں۔
اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اس خاتون کو جنرل سکیورٹی اتھارٹی نے گرفتار کر لیا ہے تاہم چند عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وہ خاتون پلاسٹک بیگ میں کیش کے ساتھ موقع سے فرار ہوگئیں۔
لبنان میں حالیہ دنوں میں کسی بھی بینک میں پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ خاتون اور کچھ سرگرم کارکنان بلوم بینک کی برانچ میں داخل ہوئے اور انہوں نے مینیجر کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔
انہوں نے بینک کے ملازمین کو مجبور کیا کہ وہ انہیں 12 ہزار ڈالر اور ایک ہزار ڈالر کے برابر لبنانی کرنسی میں رقم ادا کریں۔
سالی حافظ نے الجدید ٹی وی کو بتایا کہ انہیں اپنی بہن کے کینسر کے علاج کے لیے رقم کی ضرورت تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کئی بار رقم نکلوانے کے لیے بینک گئیں لیکن انہیں بتایا جاتا کہ وہ ایک ماہ میں صرف 200 ڈالر کے برابر لبنانی پاؤنڈ نکلوا سکتی ہیں۔
حافظ سالی نے بتایا کہ ان کے پاس کھلونا بندوق تھی جو ان کی بھانجے کی ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنی رقم کے لیے برانچ مینیجر کے سامنے التجا کی اور انہیں بتایا کہ میری بہن مر رہی ہے، میرے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس نکتے پر پہنچ چکی تھی جہاں میرے پاس اب کوئی اور راستہ نہیں بچا تھا۔
سالی حافظ نے بتایا کہ ان کے بینک میں 20 ہزار ڈالر پھنسے ہوئے تھے۔ وہ کئی ذاتی اشیا فروخت کر چکی تھیں اور اپنی 23 سالہ بہن کے علاج کے لیے اپنا گردہ فروخت کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہی تھیں۔
بینک میں موجود ایک صارف ندین نخل نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’انہوں نے اندر گیسولین پھیلائی اور آگ لگانے کی دھمکی دیتے ہوئے لائٹر نکال لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مسلح خاتون نے رقم نہ ملنے پر مینیجر کو گولی مارنے کی دھمکی دی تھی۔
اس خاتون کے ساتھ آنے والے افراد ’ڈیپوزٹرز آؤٹ کرائی‘ نامی گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔ بینک کے باہر سکیورٹی اہلکاروں نے کئی افراد کو گرفتار کر لیا، جن میں سے کئی مردوں نے ہینڈ گن اٹھا رکھی تھی۔
لبنان کے ڈپازٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ حسن مغنیہ نے بھی عرب نیوز کو عالیہ شہر میں پیش آنے والے ایسے ہی ایک اور واقعے کی تصدیق کی ہے۔
حسن مغنیہ نے بتایا کہ ایک نوجوان نے بینک میڈ کی برانچ پر دھاوا بول کر اپنی رقم کا مطالبہ کیا تھا تاکہ وہ اپنی ایک بیمار عزیز کا علاج کروا سکے۔
خیال رہے کہ لبنان میں بینکوں میں نقد رقوم کی کمی کے باعث سنہ 2019 سے غیرملکی کرنسی نکلوانے پر پابندی عائد ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی رقوم بینکوں میں پھنسی ہوئی ہیں۔
سالی حافظ نے فیس بک پر ایک لائیو ویڈیو بھی پوسٹ کی جس میں انہوں نے اپنے اس عمل کی وجوہات بیان کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’میرا نام سالی حافظ ہے، میں بلوم بینک میں اپنی بہن کی رقم نکلوانے آئی ہوں جو اس وقت ہسپتال میں مر رہی ہے۔ میں یہاں لڑنے یا غل غپاڑہ کرنے نہیں آئی۔ میں صرف اپنا حق واپس چاہتی ہوں۔
ویڈیو میں انہیں بینک ملازمین نے اپنی دیگر رقوم ادا کرنے کا مطالبہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

شیئر: