Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق وسطیٰ میں امن کوششیں جاری رکھیں گے، امریکی عہدیدار

اردن کو امریکہ سے سالانہ 1.6 بلین ڈالر کی اقتصادی اور فوجی امداد ملتی ہے۔ فوٹو العربیہ
مشرق وسطیٰ کے امور کی امریکی معاون وزیر خارجہ باربرا لیف نے کہا ہے کہ کئی عرب ممالک کے ان کے حالیہ دورے کا بنیادی مقصد مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں سفارتی ذمہ داریوں کو تقویت دینا ہے۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے معاون وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کی عرب خطے میں علاقائی سفارت کاری امریکی کوششوں کی تصدیق ہے۔

باربرا لیف نے تیونس میں اقتصادی چیلنجوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ فوٹو عرب نیوز

باربرا لیف نے واشنگٹن میں ایک بریفنگ کے دوران  بتایا ہے کہ  اگست کے آخر اور ستمبر کے اوائل میں تیونس، عراق، اردن، اسرائیل اور فلسطین کے مغربی کنارے کے دورے کے دوران انہوں نے تنازعات میں کمی کے بارے میں سرکردہ حکام سے مقامی، علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کی۔
تیونس کے دورے میں باربرا لیف نے تیونس کو  درپیش سیاسی اور اقتصادی چیلنجوں کے بارے میں صدر قیس سعید کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی حمایت میں تیونس کے ساتھ  شراکت داری کے لیے امریکی عزم اور سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے لیے  جامع عمل کی اہمیت پر زور دیا۔

عراق کی خود مختاری اور استحکام کے لیے پالیسیاں بنائی گئی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ تیونس میں ہی  لیبیا کی صدارتی کونسل کے چیئرمین محمد المنفی اور لیبیا کے مرکزی بینک کے گورنر صدیق الکبیر سے بات چیت کی۔
ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ وہ اقتصادی اصلاحات اور شفافیت کے ساتھ جمہوری قومی انتخابات کے لیے واضح راستے کی حمایت کریں۔
اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اپنے جولائی کے دوروں کی بابت انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن دو ریاستی حل کے وژن کو زندہ رکھنے کے لیے پرعزم ہے جہاں فلسطینی اور اسرائیلی محفوظ طریقے سے رہ سکیں اور آزادی، سلامتی وخوشحالی کے مساوی اقدامات سے مستفیض ہو سکیں۔

واشنگٹن مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے۔ فوٹو عرب نیوز

1967 میں فلسطینی مغربی کنارے اور غزہ پر  قبضے کے بعد سےاسرائیل نے متعدد غیر قانونی بستیاں تعمیر کی ہیں اور فلسطینی زمین، آبی وسائل اور فضائی راستوں پر اس کا کنٹرول ہے۔
اردن  کے دورے کے دوران انہوں نے  نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ ایمن الصفدی سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور سات سالہ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے پر تبادلہ خیال کیا جو دونوں ممالک کے درمیان  بڑا اور طویل معاہدہ ہوگا۔
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اردن کو اس وقت امریکہ سے سالانہ 1.6 بلین ڈالر کی اقتصادی اور فوجی امداد ملتی ہے۔
عراق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا  امریکہ اس ملک کو اہم پارٹنر سمجھتا ہے اور ہماری تمام سرگرمیاں، پروگرام اور پالیسیاں عراق کی خودمختاری کے استحکام اور سلامتی کی حمایت کے لیے بنائی گئی ہیں۔
 

شیئر: