Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیسلا کے انسان سے قریب تر روبوٹ منظرعام پر آنے کو تیار

ایلون مسک 30 ستمبر کو منصوبے کی نقب کشائی کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی کار ساز کمپنی کے مالک اور دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک نے ایسے انسان نما روبوٹس بنانے کی منصوبہ بندی تیز کر دی ہے جو نہ صرف ان کی فیکٹریوں میں انسانوں کا کام سنبھالیں گے بلکہ انہیں دنیا بھر میں فروخت بھی کیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس منصوبے سے واقف ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ٹیسلا کی فیکٹریوں میں ہزاروں ایسے روبوٹس کو کام پر لگایا جائے گا جن کو ٹیسلا باٹ یا آپٹیمس کہا جاتا ہے۔
روبوٹس کو جلد از جلد کام پر لگانے کے لیے کمپنی کے حکام تیزی سے معاملات آگے بڑھانے کے لیے ضروری ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں ایلون مسک کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جو روبوٹس سے کام لینے کے بارے میں پوچھا گیا تھا اور انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کچھ کاموں کے لیے انسان ہی بہترین ہوتے ہیں۔‘
ٹیسلا کے نئے اقدام کے حوالے سے خیال طاہر کیا جا رہا ہے کہ بالآخر روبوٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی کاروں سے آنے والی آمدنی سے بڑھ سکتی ہے۔
30 ستمبر کو ٹیسلا کی جانب سے منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا جبکہ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ’پیداوار اگلے سال سے شروع ہو گی۔‘

ایلون مسک کا کہنا ہے کہ باقاعدہ تیاری اگلے سال سے شروع ہو گی (فوٹو: اے ایف پی)

ٹیسلا کی فیکٹریوں میں اس وقت بھی سینکڑوں کی تعداد میں روبوٹس کام کر رہے ہیں جو خصوصی طور پر کاروں کی تیاری کے حوالے سے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
انسان نما روبوٹس کی تیاری کے حوالے سے ہونڈا، ہنڈائی بھی برسوں تک کام کرتی رہی ہیں جن میں سیلف ڈرائیونگ کاریں اور کچھ دوسری پروڈکشنز شامل ہیں۔
ناسا کے روبوٹ سیکشن سے وابستہ شون ازیمی نے روئٹرز کو بتایا کہ ’سیلف ڈرائیو کاروں سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کی تیاری اتنی آسان ہے جتنی کوئی سمجھتا ہے، انسان نما روبوٹس کے ساتھ معاملہ اس سے کچھ بڑھ کر ہے۔‘
سنہ 2019 میں ایک آٹونومی کی تقریب میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ 2020 تک دس لاکھ روبوٹیکسیز بنائی جائیں گی تاہم ابھی تک ایسی گاڑی نہیں آ سکی۔

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روبوٹس کے مںصوبے سے ٹیسلا کو بڑا معاشی فائدہ ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 30 ستمبر کو ہونے والی تقریب میں کچھ روبوٹس کا عملی کام بھی دکھایا جائے گا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے اُن لوگوں کو متاثر کرنا مشکل ہو گا جو اِن سے انسانوں جیسا کام لینے کی توقع رکھتے ہیں۔
اریزونا یونیورسٹی کے شعبہ ہیومن سسٹم انجینیئرنگ سے وابستہ پروفیسر نینسی کوکے کا کہنا ہے کہ کامیابی کے لیے ضروری ہو گا کہ ٹیسلا روبوٹس کے ان سکرپٹڈ عملی کام دکھائے، اس سے ٹیسلا کمپنی کو معاشی طور پر فائدہ ہو گا جو کہ 2021 سے 25 فیصد خسارے میں جا رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر وہ روبوٹس کو صرف چلتا ہوا یا ڈانس کرتا ہوا دکھانا چاہتے ہیں تو یہ پہلے بھی ہو چکا ہے اور یہ متاثر کُن نہیں ہو گا۔‘
روئٹرز نے اس نئے پراجیکٹ کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے ٹیسلا سے رابطہ کیا گیا تاہم وہاں سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔

شیئر: