Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اضافی فوج کی تعیناتی کا فیصلہ ’روس کی ناکامی کا ثبوت‘

روسی صدر کو یوکرین میں اضافی فوج تعینات کرنے اور زیرِ قبضہ علاقوں میں اچانک ریفرنڈم کے اعلان پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور چین نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے کہا ہے کہ روسی صدر کا یوکرین میں جنگ کے لیے اضافی فوج تعینات کرنے کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کا حملہ ناکام ہو رہا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے ایک بیان میں کہا کہ ’کوئی بھی دھمکیاں اور پراپیگنڈہ اس حقیقت کو نہیں چھپا سکتا کہ یوکرین یہ جنگ جیت رہا ہے۔ عالمی برادری متحد ہے۔‘
دوسری جانب یوکرین میں امریکی سفیر برجٹ برنک نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کی طرف سے اضافی فوج تعینات کرنا ’کمزوری‘ کی علامت ہے۔
برجٹ برنک نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’امریکہ روس کے مبینہ طور پر یوکریتی علاقے کو ضم کرنے کے دعوے کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ ہم یوکرین کے ساتھ  کھڑے رہیں گے۔‘
ادھر جرمن وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کا یوکرین میں جنگ کے لیے اضافی فوج تعینات کرنے کا حکم ایک ’برا اور غلط اقدام‘ ہے۔
چین نے اپنے ردعمل میں ’بات چیت اور مشاورت کے ذریعے جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ ’روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار موجود ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے بدھ کو پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہم فریقین سے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے جنگ بندی اور جلد از جلد تمام فریقین کے جائز سکیورٹی خدشات کا حل تلاش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کو یوکرین میں لڑنے کے لیے 300،000 فوجیوں کو بھیجنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر مغرب نے تنازع پر اپنی ’جوہری بلیک میلنگ‘ دکھائی تو ماسکو اپنے تمام وسیع ہتھیاروں کی طاقت سے جواب دے گا۔
ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں پوتن نے کہا کہ ’اگر ہمارے ملک کی علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار موجود ہیں۔‘
روسی صدر نے یوکرین کے ماسکو کے زیرِ قبضہ علاقوں میں اچانک ریفرنڈم کا بھی اعلان کیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’سب کچھ ابھی بھی منصوبے کے مطابق ہے، ٹھیک ہے؟ زندگی بھی زبردست حسِ مزاح رکھتی ہے۔‘

جرمن وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک نے کہا کہ اضافی فوج تعینات کرنے کا فیصلہ ’غلط اقدام‘ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’تین روزہ جنگ کا 210 واں دن۔ یوکرین کی تباہی کا مطالبہ کرنے والے روسیوں کو جو حاصل ہوا وہ یہ ہے: متحرک ہونا، سرحدیں بند کرنا، بینک اکاؤنٹس بلاک کرنا، اپنی ڈیوٹی سے بھاگ جانا۔‘
منگل کو یوکرین کے ماسکو کے زیر قبضہ علاقوں میں علیحدگی پسند حکام نے روس کے ساتھ الحاق پر فوری ووٹنگ کا اعلان کیا۔
واشنگٹن، برلن اور پیرس نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کبھی بھی نتائج کو تسلیم نہیں کرے گی۔
کئیف میں میں برطانیہ کے سفیر کا کہنا ہے کہ ’پوتن اب بھی یوکرین کو سمجھنے سے انکاری ہیں۔‘

شیئر: