Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل میں وزیر اکبر خان مسجد کے باہر دھماکہ، چار ہلاک

دھماکہ نماز جمعہ کی نماز کے چند منٹ بعد ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ایک مرکزی مسجد کے باہر دھماکہ ہوا ہے جس میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نماز جمعہ کے  بعد کابل کے علاقے وزیر اکبر خان کی مرکزی مسجد کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔
دھماکہ نماز جمعہ ختم ہونے کے چند منٹوں بعد ہوا۔
وزیر اکبر خان کا علاقہ گرین زون کے قریب ہی واقعہ ہے جہاں طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے کئی سفارتخانے قائم تھے۔
علاقے کے نام سے ہی منسوب اس مسجد ’وزیر اکبر خان‘ میں طالبان کے اعلیٰ کمانڈر اور جنگجو نماز پڑھتے ہیں۔
اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک غیر  سرکاری تنظیم کے ہسپتال کی انتظامیہ نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے چودہ افراد کو لایا گیا ہے۔
تنظیم نے ٹوئٹرپر بیان میں کہا کہ ان میں سے چار افراد کو مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔
کابل پولیس کے ترجمان نے دھماکے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم تفصیلات نہیں بتائیں۔
سال 2020 میں بھی وزیر اکبر خان مسجد میں دھماکہ ہوا تھا جس میں امام کی بھی ہلاکت واقع ہوئی تھی۔

افغانستان میں ہونے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

طالبان عموماً دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں سکیورٹی کے حالات بہتر ہوئے ہیں۔ تاہم طالبان کے دعوے کے برعکس گزشتہ کچھ عرصے میں افغانستان کے مختلف شہروں میں متعدد دھماکے ہو چکے ہیں جن میں مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ڈیڑھ ماہ کے اندر طالبان کے دو بااثر مذہبی رہنما دھماکے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
ستمبر کے شروع میں مغربی شہر ہرات کی ایک بڑی مسجد میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 18 افراد سمیت طالبان کے حامی اور بااثر مذہبی رہنما مجیب رحمان انصاری ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ اس سے قبل 12 اگست کو رحیم اللہ حقانی کابل کے ایک مدرسے پر خود کش حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
رحیم اللہ حقانی داعش کے سخت مخالف تھے اور دہشت گرد گروہ کے خلاف تقاریر کرتے تھے۔ ان پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
افغانستان میں بڑھتے ہوئے دھماکوں پر اقوام متحدہ تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
ان میں سے چند دھماکوں کی ذمہ داری داعش کی مقامی شاخ ’خراسان‘ نے قبول کی ہے۔

شیئر: