Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بالی وڈ کی 77 فیصد فلمیں فلاپ، ’2022 انڈسٹری کے لیے انتہائی خراب‘

آن لائن پلیٹ فارمز پر فلمیں اور سیریز دیکھنے والے شائقین کی پسند میں بھی تنوع آیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایک دور تھا جب بڑے نام والے ہیرو کی بالی وڈ فلم کا آغاز انڈیا بھر میں ایک قومی تقریب ہوا کرتا تھا، جس کا استقبال ہفتوں قبل دھوم دھام سے کیا جاتا اور نمائش والے دن سنیما گھروں کے باہر لمبی قطاروں میں شائقین ٹکٹ ملنے پر خوشی کے گیت گاتے تھے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے رپورٹ کے مطابق رواں سال باکس آفس پر 77 فیصد ریلیز فلمیں فلاپ ہونے کے بعد سنیما ہالز بے حد خاموش ہیں اور کبھی نہ ختم ہونے والے بالی وڈ کے تسلط کے مستقبل پر اب غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
فلم انڈسٹری پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار سومت کادل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’جہاں تک باکس آفس کا تعلق ہے، یہ سال ہندی فلم انڈسٹری کے لیے انتہائی خراب رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ صرف تین یا چار ہٹ فلمیں تھیں، جبکہ باقی سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ ’یہ ایک ایسی صنعت کے لیے بہت بڑی تباہی ہے جو اپنی بقا کے لیے سال میں 10 کامیاب فلموں پر انحصار کرتی ہے۔‘
سومت کادل کے مطابق گذشتہ دو یا تین دہائیوں میں یہ بالی وڈ کا بدترین دور ہے جس میں سے انڈسٹری گزر رہی ہے۔
بالی وڈ کی حالیہ ناکامی کا ملبہ کورونا وبا پر ڈالا جا رہا ہے جس کے باعث پوری دنیا میں سنیما گھروں کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔
وبا کے دوران چونکہ انڈیا کا عام طور پر سنیما جانے والا ہجوم اپنے گھروں تک ہی محدود تھا، نیٹ فلکس، ایمیزون پرائم اور ہاٹ سٹار جیسے پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

کبھی نہ ختم ہونے والے بالی وڈ کے تسلط کے مستقبل پر اب غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں (فائل فوٹو: یش راج فلمز انسٹاگرام)

یہ پلیٹ فارمز انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا ایک چوتھائی استعمال کرتے ہیں۔ وہ فلمیں جو پہلے صرف سنیما گھروں میں قابل رسائی تھیں اب ان پلیٹ فارمز پر ملٹی پلیکس ٹکٹ کی قیمت کے ایک حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
تجزیہ کار سومت کادل کے مطابق وبا کے بعد موجودہ حالات میں فلم بین صرف ایسی مووی کے لیے اتنی قیمت ادا کر کے سنیما گھروں کا رخ کرتے ہیں جس کے لیے وہ متجسس ہوں۔
آن لائن پلیٹ فارمز پر فلمیں اور سیریز دیکھنے والے شائقین کی فلموں کے حوالے سے پسند میں بھی تنوع آیا ہے۔
اب بالی وڈ کے بڑے ناموں والی فلموں اور انڈسٹری کے طویل عرصے سے ’قومی سنیما‘ کے تصور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا۔
سوشل میڈیا پر تبصروں کو دیکھ کر اب ہندی سنیما کے ناظرین اپنے گھروں میں تامل (کولی وڈ)، تیلگو (ٹالی وڈ)، ملیالم، کنڑ (سندل وڈ) اور مراٹھی زبان کی فلمیں بھی دیکھ رہے ہیں۔
صحافی و مصنف انا ایم ایم ویٹیکاد کے مطابق علاقائی سنیما دیکھنے والے اب ہندی سنیما کی یکسانیت سے اُکتا چکے ہیں اور فلمیں بنانے والے اس بات کا بروقت احساس کرنے میں ناکام ہیں کہ شائقین کے پاس اب زیادہ آپشنز ہیں۔

شیئر: