Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں خواتین جو دوڑ میں شرکت کے لیے اکٹھی ہوتی ہیں

خواتین آئندہ سال بین الاقوامی میراتھن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
ریاض کے قریب وادی حنیفہ پارک کےخوشگوار  ماحول میں خواتین کا ایک گروپ  ہر بدھ کو سورج نکلنے سے قبل نظر آتا ہے جو 4 تا 8 کلومیٹر کی دوڑ لگانے کے  ارادے سے یہاں جمع ہوتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منفرد شعبوں سے تعلق رکھنے والی یہ خواتین ریاض کے مختلف علاقوں سے جوگنگ کی غرض سے اس پرفضا مقام پر فجر کی اذان سے پہلے پہنچ جاتی ہیں۔

زندگی کے ایسے مرحلے میں جوگنگ شروع کی جب بے اعتمادی کا شکار تھی۔ فوٹو عرب نیوز

چند خواتین  کا یہ گروپ جسمانی صحت کے فوائد اور دوستی کے پیش نظر یہاں موجود ہوتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہاں جو حوصلہ اور تعاون سب  کو مل رہا ہے  وہ دوڑ نے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گروپ میں شامل 31 سالہ عاصمہ اظہری نے کبھی بھی خود کو مستقل ایتھلیٹ نہیں سمجھا۔ وہ اس سے قبل ذہن سازی کے لیے یوگا اور جسمانی ورزش کے لیے تیراکی کے علاوہ کسی چیز کی پابند نہیں تھیں ۔
عاصمہ کا کہنا ہے کہ خواتین کے  جوگنگ کلب  نے انہیں متاثر کیا ، دوڑ کے ابتدائی مراحل نے انہیں قدرے مایوس کیا چونکہ یہ ان کی پہلی کوشش تھی تاہم اب میں یہاں موجود ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ اب میں نےاس ورزش کا آغاز 4 کلومیٹر کی دوڑ سےکیا تھا  اب وہ 21 کلومیٹر کی میراتھن کی تیاری کر رہی ہیں اور آئندہ سال بین الاقوامی میراتھن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اس صبح کی ورزش اور دوڑنے کے عمل نے انہیں نظم و ضبط کا پابند بنا دیا ہے جس سے بہت فائدہ پہنچا ہے۔یہ سب جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی بہت مفید ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنس، عمر اور نسل سے قطع نظر کھیلوں  اور جسمانی ورزش کو ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہونا چاہیے۔

خواتین  کا گروپ صحت کے فوائد کے پیش نظر یہاں موجود ہوتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

گروپ کی ایک اور رکن 23 سالہ ہدیل عاشور نے بتایا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ اگر میں عوامی سطح پر خود سے دوڑنا شروع کر دوں تو اتنی ہی حوصلہ افزائی کے ساتھ ثابت قدم رہوں گی جتنی میں آج  یہاں محسوس کرتی ہوں۔
ہدیل عاشورنے مزید کہا کہ  کئی برسوں سے جسمانی طور پر متحرک تھیں، مجھے عام طور پر بیرونی کھیل اور سرگرمیاں پسند ہیں ، دوڑنا  ان دونوں چیزوں کا ایک خوبصورت امتزاج تھاجو کمیونٹی کے ساتھ روابط  کا خاص انداز ہے۔
انہوں نے گروپ میں شمولیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ورزش سے ذہنی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ  بہتر نیند، کھانے کی عادت اور دیگر فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
مجھے زندگی کے بہت سے پہلوؤں میں مستقل مزاجی، پریشانی سے نمٹنے  اور صبر   پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔

ورزش سے ذہنی صلاحیت میں اضافہ اور دیگر فوائد ملتے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

میں نے اپنی زندگی کے ایک ایسے مرحلے میں جوگنگ اور ریس  شروع کی جب میں کمزور اور بے اعتمادی کا شکار تھی۔ ریس میں حصہ لینے کے بعد مجھے ان منفی احساسات سے آزادی ملی  اور میرا اعتماد بحال ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط اور بااثر ساتھی رنرز سے مل کر خوشی ہوئی ہے جنہوں نے مجھے آگے بڑھنے اور اپنی حدود کو تلاش کرنے میں کبھی مایوس نہیں ہونے دیا۔
اگرچہ خواتین رنرز کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن چند کی موجودگی اور مستقل مزاجی سے بہت فرق پڑتا ہے۔ جب ہم اکٹھی بھاگتی ہیں تو ہم  میں مزید حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔
کلب کی رکن 38 سالہ نورہ الشہری نے  بتایا ہے کہ میں اپنے ملک میں ہونے والی تمام حیرت انگیز مثبت تبدیلیوں اور  مختلف شعبوں میں خواتین کے اہداف حاصل کرنے پر خوشی محسوس کرتی ہوں۔
 

شیئر: