Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شکر ہے سائفر غائب کیا، وزیراعظم ہاؤس کو آگ نہیں لگادی‘

وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سائفر کی کاپی ان کے ریکارڈ سے غائب ہے۔ (تصویر: وزیراعظم ہاؤس)
پاکستان میں جمعے کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں ڈپلومیٹک سائفر کا معاملہ زیر غور آیا اور اجلاس کے بعد ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے۔
وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سابق سینیئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔ 
پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ زیر بحث ہے اور لوگ اس حوالے سے اپنی آراء کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ’معمول کے ڈپلومیٹک سائفر‘ کو یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سے پاکستان کے قومی مفاد کو نقصان پہنچے گا توڑ مروڑ کر اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا۔
کچھ صارفین سوشل میڈیا پر یہ بھی سوال اٹھارہے ہیں کہ اگر ڈپلومیٹک سائفر وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب تھا تو وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بحث کس دستاویز پر کروائی؟
فخر الرحمان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ ڈپلومیٹک سائفر وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس بلایا تھا اور اس پر ڈپلومیٹک سائفر پر بحث ہوئی تھی۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی شاہزیب ورک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لیک ہونے والی مبینہ آڈیوز سے دو باتوں کی تصدیق ہوتی ہے: سائفر اصلی ہے اور وزیراعظم کو ہٹانے کا خطرہ موجود تھا اور عمران خان نے ڈپلومیٹک اور سیکرٹ ایکٹ کو مقدم رکھا۔‘
وزیراعظم ہاؤس سے ڈپلومیٹک سائفر غائب ہونے کی خبریں نشر ہونے کے بعد حکومت نے وضاحت جاری کی ہے کہ ’سائفر کی وہ کاپی جو وزیراعظم ہاؤس میں اعظم خان نے موصول کی تھی وہ غائب ہوئی ہے۔ اصل سائفر دفتر خارجہ میں موجود ہے۔‘
واضح رہے اعظم خان سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا ’شکر ہے صرف سائفر غائب کیا ہے وزیراعظم ہاؤس کو آگ نہیں لگادی۔‘
کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈپلومیٹک سائفر کو بنیاد بناکر سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کارروائی کرنا درست عمل نہیں ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر نے اس حوالے سے لکھا ’عمران خان کے خلاف سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، ریاست کے خلاف بغاوت جیسے مقدمات قائم کرنا یا گرفتار کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا۔‘

شیئر: