Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کے پاس لانگ مارچ کے علاوہ دیگر آپشنز بھی ہیں: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے‘ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’اسلام آباد کی طرف مارچ ان کی موجودہ حکومت کے خلاف جدوجہد کا ایک حصہ ہے اور اس جدوجہد کی کامیابی کے لیے ان کے پاس دیگر کئی آپشنز بھی موجود ہیں۔‘
جمعرات کے روز اسلام آباد میں انٹرنیشنل میڈیا کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’وہ مارچ کی حکمت عملی سے متعلق ابھی کوئی بات نہیں کریں گے۔’
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’وہ آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے کسی سے بھی مذاکرات کریں گے اور سیاسی جماعتیں ہمیشہ مذاکرات کرتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے لیکن نواز شریف اور آصف زرداری کو اتنی حساس تعیناتی نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ وہ کرپٹ اور جھوٹے ہیں۔‘
’نواز شریف اور آصف زرداری جیسے دو مجرموں کو آرمی چیف جیسی حساس تعیناتی نہیں کرنی چاہیئے۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ نگران حکومت یہ تعیناتی کر نہیں سکتی اس لیے ہمارا خیال ہے کہ ہمیں فوری طور پر الیکشن کی طرف جانا ہو گا اور اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ انتخابات کے انعقاد کا عمل کب شروع ہوتا ہے۔
دوست ممالک کے سربراہان کی ان سے ناراضگی کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد 22 کروڑ عوام کا مفاد رہا ہے۔
’ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونا میری خارجہ پالیسی کا آئیڈیا نہیں ہے۔ ممالک دنیا میں اپنی عزت کروانے سے ابھرتے ہیں۔ آ پ کی خارجہ پالیسی آپ کی عزت کے لیے ہونی چاہیئے، دوسرے ملکوں کے لیے نہیں۔ میرا کام 22 کروڑ لوگوں کے مفادات کا تحفظ تھا نہ کہ دوسرے ممالک کا۔ لیکن میں کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہوں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی مخالفت اس لیے کی جاتی ہے کیوں کی انہوں نے روس سے تیل حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کیے۔

عمران خان نے کہا کہ ان کے احتجاج کا مقصد آزاد اور منصفانہ انتخابات کے علاوہ اس حکومت کے خلاف احتجاج بھی ہے۔ (فوٹو: فیس بک)

’انڈیا نے بھی امریکی اتحاد میں شامل ہونے کے بوجود روس سے تیل حاصل کیا۔ ‘
اس موقع پر وہاں موجود تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کا وزیراعظم منتخب کرنا دوست ملکوں کا نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کا کام ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ان کے احتجاج کا مقصد آزاد اور منصفانہ انتخابات کے علاوہ اس حکومت کے خلاف احتجاج بھی ہے کیونکہ یہ منتخب ہو کر نہیں آئی اور وائٹ کالر جرائم کو قانونی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے منی لانڈرنگ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کر دیا ہے۔ ہمارا تاریخی مارچ  اس حکومت پر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے دباؤ ڈالنے کے ساتھ بد عنوانی کے متعلق قانون میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاج بھی ہے۔‘
عمران خان نے بین الااقوامی میڈیا کے صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں اپنے مختصر خطاب کے بعد سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاناما پیپرز میں حقیقت کھل گئی تھی کہ مریم نواز شریف فیملی کے لندن فلیٹس کی بینیفیشری ہیں اور اس کے بعد ان کے بھائی نے اس کا اعتراف بھی کیا تھا۔
’لیکن اس کے باوجود ان کو پاسپورٹ واپس مل گیا ہے کیونکہ جب عدالت نے اس حکومت کے اپنے مقرر کردہ نیب سے پوچھا کہ ان کے پاس مریم نواز کے خلاف ثبوت ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہیں۔ ‘

عمران خان نے کہا کہ  ’اسلام آباد کی طرف مارچ کے علاوہ ان کے پاس دیگر کئی آپشنز بھی موجود ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

عمران خان کا کہنا تھا کہ نئی قانون سازی کے تحت 5 ارب ڈالر تک کی رقم کا احتساب ممکن نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت تباہ کردی ہے اور ان کی جماعت کے معاشی ماہرین ابھی سے اس کو درست کرنے کے لیے غور و فکر کر رہے ہیں تاہم معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ذریعے ہی آئے گا جو صاف اور شفاف انتخابات سے ہی ممکن ہے۔
ہماری حکومت آنے پرمعیشت کو بحال کرنا ایک بہت بڑا کام ہو گا۔‘
تحریک انصاف کے اسلام آباد کی طرف مجوزہ مارچ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہونے والے مارچ کے موقع پر ان کو توقع نہیں تھی کہ حکومت اس کے خلاف طاقت استعمال کرے گی اور حکومت نے اس کے خلاف غیر مثالی کریک ڈاون کیا تاہم اب وہ اس کے لیے مکمل تیار ہیں۔ 
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ مارچ میں 10 لاکھ لوگوں کی شرکت کی توقع کر رہے ہیں۔ 
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور مقامی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے شمال مغربی علاقے ایک مرتبہ پھر تحریک طالبان پاکستان کی لپیٹ میں ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے واضح اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔  
 

شیئر: