Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سرد جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ایٹمی جنگ کا خطرہ درپیش‘

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا براہ راست خطرہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دنیا کو سرد جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ایٹمی جنگ کا خطرہ درپیش ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو امریکی صدر جوبائیڈن نے نیویارک میں ڈیموکریٹک فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب کے موقعے پر کہا کہ ’ہمیں 1962 میں کینیڈی اور کیوبن میزائل بحران کے بعد سے نیوکلیئر آرماگیڈن کے امکانات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔‘
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ جب روسی صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دیتے ہیں تو وہ ’مذاق نہیں‘ کر رہے ہوتے۔
پارٹی کے حامیوں سے خطاب کے دوران امریکی صدر نے روسی صدر کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں سخت تبصرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد پہلی مرتبہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا براہ راست خطرہ ہے۔
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ روسی صدر کی یوکرین میں حکمت عملی معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کیوبن میزائل بحران 1962 میں سامنے آیا تھا اور یہ سرد جنگ کے خطرناک ادوار میں سے تھا۔  اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے کیوبا میں سوویت میزائلوں کی موجودگی اعلان کیا تھا۔
اس بحران کے بعد دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی تھی تاہم اس کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے نقصانات پر بھی بحث شروع ہوگئی تھی۔

فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد مغرب اور روس کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حال ہی میں روسی صدر نے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے محدود پیمانے پر جوہری ہتتھیاروں کا استعمال ہوگا تاہم امریکی صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تباہی بڑے پیمانے پر پھیلنے کا خطرہ ہے۔
جوہری ہتھیاروں کی دھمکی کے بعد ماہرین نے کہا تھا کہ ’روس کا یوکرین میں ٹیکٹیکل جوہری بم استعمال کرنے کا مقصد اسے خوفزدہ کر کے مذاکرات یا ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا اور ملک کے مغرب نواز حامیوں کو تقسیم کرنا ہے۔‘

شیئر: