Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں قید فرانسیسی جوڑے پر ’جاسوسی‘ کا الزام، فرانس میں غصہ

ویڈیو میں فرانسیسی جوڑا جاسوسی کا اعتراف کر رہا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر فرانسیسی جوڑے کی ویڈیو چلنے کے بعد فرانس نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی حکومت نے اُس کے شہریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعرات کو نشر ہونے والی ویڈیو میں جوڑے سے جاسوسی کرنے کا زبردستی اعتراف کرایا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں فرانسیسی خاتون سیسلا کوہلر اور ان کے ساتھی جیکویس پیرس کو بدامنی پر اکسانے کے الزام میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا۔
فرانس نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
جمعرات کو نشر ہونے والی ویڈیو میں سیسلا کوہلر ایران میں فرانسیسی انٹیلی جنس سروس کی ایجنٹ ہونے کا اعتراف کر رہی ہیں تاکہ ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے اور انقلات کے لیے میدان تیار کیا جائے۔
ویڈیو میں جیکویس پیرس نے کہا کہ ’فرانسیسی سکیورٹی سروس میں ہمارا مقصد ہے کہ ایران کی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔‘
فرانس کے دفتر خارجہ کی ترجمان این کلیئر کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہریوں کی مبینہ اعتراف کا ڈرامہ اشتعال انگیز، خوفناک، ناقبول ہے اور بین الاقوامی قوانین کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ایرانی حکومت کی انسانیت کے لیے نفرت واضح ہے، دباؤ کے تحت لیے گئے اس مبینہ اعتراف کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور نہ ہی گرفتاری کا کوئی جواز ہے۔
فرانسیسی جوڑے کی ویڈیو ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ملک گیر مظاہرے جاری ہیں اور فرانس نے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے خلاف ایرانی حکومت پر تنقید کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سال 2010 سے 2020 کے درمیان ایرانی سرکاری میڈیا پر 350 افراد سے لیے گئے جبری بیانات سامنے آئے ہیں۔
چار فرانسیسی شہری پہلے ہی ایران کی جیلوں میں قید ہیں اور فرانس کی حکومت یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ حالیہ مظاہروں کے دوران اس کے ایک اور شہری کو ایرانی پولیس نے گرفتار تو نہیں کیا۔
دو دن قبل ایران میں سماجی کارکنان اور 19 انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک کھلے خط میں امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران میں حکومت کے پرتشدد کریک ڈاؤن اور انسانی حقوق سے متعلق بحران پر توجہ دیں۔

شیئر: