Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ادب کا نوبیل انعام فرانس کی اینی ارنو کے نام، ’اعزاز بھی ذمہ داری بھی‘

اینی ارنو نوبیل پانے والے 119 افراد میں سے 17ویں خاتون ہیں (فوٹو: نوبیل کمیٹی)
اس سال کا ادب کا نوبیل انعام فرانس سے تعلق رکھنے والی مصنفہ اینی ارنو کو دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اینی ارنو کو نوبیل پرائز ان کی سوانح عمری پر دیا گیا ہے جس میں انہوں نے فرانس میں 1940 کے بعد سے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بات کی ہے اور اس کو معاشرے خاندان اور یادداشت کے گوشوں کو روشن کرنے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
ان کی تحریروں میں زیادہ تر مواد شمال مغربی فرانس کے علاقے نورمینڈی کے ایک محنت کش خاندان میں پرورش سے متعلق ہے۔
سویڈش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ ارناکس کی تحریر کو حوصلے اور گہرے خیالات کی بدولت تسلیم کیا گیا ہے۔
نوبیل کی ادبی کمیٹی کے چیئرمین اینڈرسن اولسن نے انعام کے لیے ان کے نام کا اعلان کرنے کے بعد کہا کہ ’ارنو ایک دیانتدار لکھاری ہیں جو تلخ حقائق کا سامنا کرنے سے نہیں گھبراتیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ایسی چیزوں کے بارے میں بھی لکھتی ہیں جن کے بارے میں پہلے کبھی کسی نے نہیں لکھا، مثال کے طور پر ان کا اسقاط حمل، ان کا حسد اور ایک چھوڑے جانے والے عاشق کے طور پر اپنے تجربات، یہ بہت مشکل موضوعات ہیں۔‘

فرنچ لکھاری ٹیچنگ کے شعبے سے بھی وابستہ رہی ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا، اینی ارناکس)

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ ان تجربات کو ایسی زبان دیتی ہیں جو بہت سادہ مگر تیز ہوتی ہے۔ وہ چھوٹی کتابیں ہیں مگر بہت پراثر ہیں۔‘
اینی ارنو اب تک نوبیل انعام حاصل کرنے والے 119 افراد میں 17ویں خاتون ہیں جبکہ 2014 کے بعد سے فرانس  کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اعزاز حاصل کیا۔ اس سے قبل ایوارڈ پیٹرک موندیانو کو دیا گیا تھا۔
ارنو نے ٹی ٹی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ انعام میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے۔

نوبیل کی ادبی کمیٹی کے چیئرمین اینڈرسن اولسن کا کہنا ہے کہ اینی ارناکس تلخ حقائق کا سامنا کرنے سے نہیں گھبراتیں (فوٹو: اے پی)

اوسلن کا کہنا ہے کہ ارناکس اپنے لیے افسانہ نگار کے بجائے اتھنالوجسٹ کی اصطلاح استعمال کرتی ہیں۔
ان کی 20 سے زائد کتب میں سے زیادہ تر کم صفحات پر مشتمل ہیں، جن میں اپنی زندگی اور ان کے اردگرد رہنے والے والوں کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
ان میں دیگر موضوعات کے علاوہ والدین کی بیماری اور موت کے حوالے سے تجربات بیان کیے گئے ہیں۔
اینی ارنو کل وقتی لکھاری بننے سے قبل ٹیچر کے طور پر کام کرتی رہی ہیں ان کی پہلی کتاب ’کلینڈ آؤٹ‘ 1974 میں شائع ہوئی جبکہ کچھ عرصہ بعد دو ناول سامنے آئے جن میں سے ایک کا نام ’وٹ دے سیز گوز‘ اور دوسرے کا ’دی فروزن وومین‘ تھا، اس کے بعد کی کتابیں زیادہ تر اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں ہیں۔

شیئر: