Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینٹورس مال میں آتشزدگی کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے؟

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے معروف سینٹورس مال میں اچانک بھڑکنے والی آگ پر امدادی ٹیموں کی بروقت کوششوں سے قابو تو پا لیا گیا لیکن ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مال کو سیل کرنے کے اقدامات نے نئے تنازعے کو جنم دے دیا ہے۔  
مال انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت اس حادثے کو سیاسی رنگ دے کر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔  
دوسری جانب  تھانہ مارگلہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں اس واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ 
اس وقت مال مکمل طور پر سیل ہے اور کسی کو بھی مال کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
اسلام آباد پولیس، فائر بریگیڈ حکام اور مال کی نجی سکیورٹی سیل کیے گئے پوائنٹس کے باہر تعینات ہے۔  
ابتدائی تحقیقات کے مطابق آتشزدگی کے نتیجے میں فوڈ کورٹ میں بنے ریسٹورنٹ میں بھڑکنے والی آگ سے مال کے اندر کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی اس حادثے میں کوئی شخص زخمی یا ہلاک ہوا ہے۔  
رات گئے سینٹورس مال کے مینجر عامر خواجہ نے میڈیا سے گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ جب کوئی بھی حادثہ ہوتا ہے تو اس کی مختلف ویڈیوز یا نیوز سامنے آتی ہیں، آتشزدگی کا ایک چھوٹا سا واقعہ تھا جو میڈیا پر دکھایا گیا۔
’آگ کی وجہ سے مال کے اندر کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ہم نے اور ہماری ٹیم نے تحقیقات کی ہیں اور ہم نے دو گھنٹے کے اندر آگ پر قابو پایا۔ ایک دکان کو صرف نقصان پہنچا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مال کی انتظامیہ خود بھی اس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور اس کو میڈیا کے سامنے لائیں گے۔

سینٹورس میں آگ کا مقدمہ دفعہ 436 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر

’اس مال کے اندر اوورسیز پاکستانیوں کا پیسہ لگا ہوا ہے۔ اس مال کی انتظامیہ کشمیر کی ہے اور کشمیریوں کا بھی پیسہ یہاں پر لگایا گیا ہے۔ ہم سیاست کو اس میں نہیں لانا چاہتے یہاں لوگوں کا روزگار موجود ہے۔ آگ کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘  
مال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مال کو فوری طوری پر کھولا جائے تاکہ انتظامیہ اپنے طور پر تحقیقات کر کے بحالی کا کام شروع کرے۔ مال کو طویل عرصے تک بند رکھنا تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔  
دوسری جانب ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن نے کہا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ تک مال کو کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ‏ہمارے لیے قیمتی جانوں کی اہمیت تمام عناصر سے زائد ہے۔
اتوار کے روز آگ کی اطلاع موصول ہوتے ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں جائے حادثہ پر پہنچیں جبکہ پاک بحریہ کی ٹیم اور تین فائر ٹینڈرز بھی موقع پر پہنچیں۔ 
آگ لگنے کے بعد سینٹورس مال کی تیسری منزل سے دھواں بلند ہوا اور آسمان پر دھوئیں کے بادل دکھائی دیے۔  
سینٹورس مال میں لگنے والی آگ کا مقدمہ تھانہ مارگلہ میں ایس ایچ او متین چوہدری کی مدعیت میں دفعہ 436 کے تحت درج کر لیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم افراد نے شاپنگ مال کو نامعلوم وجوہات پر اگ لگائی۔  
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز نے اردو نیوز کو بتایا کہ ماہرین اس عمارت کا معائنہ کریں گے اور پھر رپورٹ آنے کے بعد ہی رہائشیوں کو مال میں واقع ان کے اپارٹمنٹس میں جانے کی اجازت ہوگی۔

مال انتظامیہ بھی اپنے طور پر آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کرے گی۔ فوٹو: اے ایف پی

آگ لگنے کی وجہ کا پتا لگانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں اسسٹنٹ کمشنر انڈسٹریل ایریا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر، سی ڈی اے کے دو ڈائریکٹر، سی ڈی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔
شاپنگ مال کے اند فائر الارم ننصب تھے یا نہیں اس حوالے سے بھی کمیٹی تفتیش کرے گی۔ انکوائری کمیٹی یہ بھی چیک کرنے کی پابند ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو انتظامیہ کا اس وقت کیا رد عمل تھا۔ کمیٹی اسلام آباد کے باقی مالز اور بلڈنگز میں بھی حفاظتی نظام چیک کرے گی۔ 
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ جب تک مال کے حفاظتی نظام کو پوری طرح چیک نہیں کر لیا جاتا تب تک سینٹورس مال سیل رہے گا۔ 
تحقیقاتی کمیٹی 3 روز میں تحقیقات مکمل کر کے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور مستقبل میں ایسے واقعات سے محفوظ رہنے کے لیے سفارشات بھی پیش کرے گی۔ 

شیئر: