Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سازش کے بارے میں شبہ ہے‘: صدر عارف علوی کا وضاحتی بیان

صدر نے کہا کہ ان کے الفاظ کو ایک انتہائی سنجیدہ معاملے پر توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نے اپنے ایک انٹرویو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سازش کے بارے میں شبہ ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ مکمل تحقیقات کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔
منگل کو ایوان صدر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عارف علوی کے ’سائفر‘ کے حوالے سے بیان کو مکمل طور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔
پیر کو پاکستانی نیوز چینل ’آج نیوز‘ پر ایک انٹرویو میں صدر مملکت نے امریکی سائفر کے حوالے سے کہا تھا کہ ’میں اس بات پر قائل ہوں کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ میں اس بات پر قائل نہیں ہوں کہ سازش ہوئی۔‘
تاہم اپنے وضاحتی بیان میں صدر عارف علوی نے کہا کہ ’سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے بیانات پہلے سے ہی تقسیم شدہ ماحول میں مزید خلیج پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’چیف جسٹس کو خط لکھنے سے لے کر اب تک صدر کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اس خط میں انہوں نے سپریم کورٹ سے معاملے کی مکمل انکوائری  کرنے کی درخواست کی تھی کیونکہ انہیں پختہ یقین ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔‘
بیان کے مطابق صدر نے اس معاملے کو سپریم کورٹ میں اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ انھیں سازش کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں تھا بلکہ اس لیے کہ یہ معاملہ ملک کے سابق وزیراعظم کی جانب سے اٹھایا گیا تھا۔ لہٰذا تمام دستیاب واقعاتی شواہد سمیت پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ سائفر کے قومی سطح پر اثرات ہوئے اور ان کے باعث سیاسی ہلچل پیدا ہوئی۔ اس لیے  صدر نے سپریم کورٹ سے غیر جانبدارانہ انکوائری کی درخواست کی۔‘ 

سابق وزیراعظم عمران خان اپنے جلسوں میں سائفر اور امریکی سازش کا ذکر کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

صدر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ان کے الفاظ کو ایک انتہائی سنجیدہ معاملے پر توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا جس سے سنگین مضمرات ہوئے۔
بیان کے مطابق ’صدر پارلیمنٹ  میں اور اس کے علاوہ  بھی متعدد مرتبہ سیاق و سباق سے ہٹ کر تصویر کشی کے مضمرات کے بارے  میں بات کر چکے ہیں اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے بیانات پہلے سے  ہی تقسیم شدہ ماحول میں مزید خلیج  پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔‘

صدر کو وضاحت کیوں کرنا پڑی؟ 

اردو نیوز کو معلوم ہوا کہ صدر عارف علوی کے بیان کے بعد تحریک انصاف کے حلقوں میں اس حوالے سے چہ مگوئیاں کی جاتی رہیں اور یہ سوال اٹھایا جاتا رہا کہ آخر صدر نے پارٹی بیانیے سے ہٹ کر بیان کیوں دیا؟ 

پی ٹی آئی کے رہنما بھی سائفر سے متعلق عمران خان کے الزامات کی حمایت کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یہ بھی معلوم ہوا کہ متعدد رہنماؤں کی جانب سے صدر مملکت سے رابطہ کر کے ان سے ان کے بیان کے بارے میں استفسار بھی کیا جاتا رہا جس کے بعد انھوں نے پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ وہ اس سلسلے میں وضاحتی بیان جاری کر رہے ہیں۔ جس کے چند گھنٹے بعد صدر کا وضاحتی بیان سامنے آگیا۔
صدر مملکت کے بیان کے حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما افتخار درانی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سائفر کے بارے میں کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔ قومی سلامتی کا اجلاس ہوا جس کے بعد امریکی سفیر کو ڈیمارش کیا گیا۔ کابینہ نے یہ طے کیا تھا کہ عمران خان حکومت کے خلاف سازش ہوئی ہے جس کے بارے میں پاکستانی سفیر نے سائفر لکھ کر آگاہ کیا۔‘ 
انھوں نے کہا کہ صدر نے یہ طے نہیں کرنا تھا کہ سازش ہوئی ہے یا نہیں بلکہ صدر نے اپنے انٹرویو میں اس بات پر زور دیا ہے کہ تحقیقات کی جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

شیئر: