Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اس بات پر قائل نہیں کہ سائفر سازش ہے تاہم تحقیقات ہونی چاہییں‘

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’میں اس بات پر قائل ہوں کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہییں‘ (فوٹو: سکرین گریب)
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف کے تقرر کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس تعیناتی پر وسیع تر مشاورت کا مشورہ دیا ہے۔
پیر کو آج نیوز پر عاصمہ شیرازی کے ساتھ انٹرویو میں اس سوال پر کہ کیا فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے؟ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’بالکل فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے۔‘
ان سے سوال کیا گیا کہ کیا فوج نیوٹرل ہے؟ اس پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’انہیں نیوٹرل ہی ہونا چاہیے۔‘ 
ان سے سوال ہوا کہ خان صاحب کہتے ہیں کہ فوج نیوٹرل نہ رہے؟ اس کے جواب میں صدر علوی نے کہا کہ ’اس کا جواب خان صاحب سے پوچھیں وہ ایسا کیوں سمجھتے ہیں، میں ان کا وکیل نہیں ہوں۔‘
نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ آرمی چیف کے نام پر اتفاق رائے کے ذریعے وسیع تر مشاورت ہونی چاہیے، بطور صدر میرے پاس آرمی چیف کے تقرر کی سمری مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہوگا۔‘
صدر مملکت عارف علوی نے بتایا کہ ’میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ لندن میں مشاورت ہو رہی ہے جس کی تردید نہیں آئی۔‘
اینکرپرسن کے اس سوال پر کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان سے بھی مشاورت ہونی چاہیے؟ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں مشاورت وسیع تر ہو تاکہ اتفاق رائے ہو۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اپوزیشن سے مشاورت کی گئی ہو، اس پر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’میں مخصوص بات نہیں کر رہا مگر تاریخ میں ایسی مشاورت ہوتی رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر بھی وسیع تر مشاورت ہوئی تھی۔‘ 
صدر مملکت سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کے خیال میں یہ مشاورت پارلیمنٹ کے فورم پر ہونی چاہیے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’جو بھی ہو، توسیع پر پارلیمنٹ میں طے شدہ معاملہ آیا تھا، بیک ڈور مشاورت اس سے پہلے ہوئی تھی۔‘
ڈاکٹر عارف علوی سے سوال کیا گیا کہ کیا سائفر کے ایشو پر نقصان ہوا؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔‘

صدر کا کہنا تھا کہ ’اسمبلی سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا تھا، مجھ سے مشاورت ہوتی تو مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

میں نے وہ خط چیف جسٹس کو بھیجا ہے، میں اس بات پر قائل ہوں کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ میں اس بات پر قائل نہیں ہوں کہ سازش ہوئی۔‘
عارف علوی نے کہا کہ ’میرے شبہات ہیں کہ تحقیقات ہوں، میں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ واقعاتی شہادتیں بھی لے لی جائیں۔‘
سائفر کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک باوقار ملک کے حوالے سے زبان کا استعمال بہتر ہونا چاہیے اور پاکستان کی حکومت نے اس پر ڈیمارش بھی دیا تھا کہ ایسے الفاظ استعمال نہیں ہونے چاہییں۔‘
ایک سوال کے جواب میں صدر عارف علوی نے کہا کہ ’جس طرح عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو وہ اس پر انہیں بہت مایوسی ہوئی اور پھر اسی وقت انہوں نے ذاتی طور پر فیصلہ کیا کہ ’اب میں اسمبلی میں نہیں بیٹھوں گا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ’کیا عمران خان کا قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا فیصلہ درست فیصلہ تھا؟‘ صدر کا کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا تھا، مجھ سے مشاورت کرتے تو میں مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا۔‘

شیئر: