Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ممنوعہ فنڈنگ: عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف مقدمہ درج

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان پاکستانی قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ 
مقدمہ چھ اکتوبر کو ایف آئی اے کے کارپوریٹ بینکنگ سرکل نے درج کیا تھا جس کے بارے میں تفصیلات آج سامنے آئی ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور وہ نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔‘
جن افراد کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ان میں عمران خان کے علاوہ سردار اظہر طارق، سیف اللہ نیازی، سید یونس، عامر کیانی، طارق شیخ، طارق شفیع، فیصل مقبول شیخ، حامد زمان اور منظور احمد چوہدری شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’عارف نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں واقع ایک نجی بینک کے اکؤنٹ میں رقم بھیجی، جس کے بھیجنے کا کوئی واضح مقصد نہیں لکھا گیا تھا۔ عارف نقوی ابراج گروپ کے سربراہ ہیں، جنہوں نے ابراج کے حوالے سے متحدہ عرب امارات میں غلط بیانی سے کام لیا اور سرمایہ کاروں کے پیسے کا غلط استعمال کیا، جس کی وجہ سے وہاں کی اتھارٹیز نے ان کے خلاف ایکشن لیا اور ان پر 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے زائد کے جرمانے عائد کیے۔ اس وقت بھی ان کے خلاف برطانیہ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔‘

ایف آئی آر کے مطابق ’تحقیقات میں عارف نقوی کی جانب سے جمع کرایا گیا بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ثابت ہو چکا ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

’پاکستان تحریک انصاف نے نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا۔ بینک مینجر نےغیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی۔ اس کی بنیاد پر نجی بینک کے مینجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔‘
ایف آئی آر کے مطابق ’بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنی سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔ تحریک انصاف نےعارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا کہ ابراج گروپ کمپنی نے تحریک انصاف کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔‘
’تحقیقات میں عارف نقوی کی جانب سے جمع کرایا گیا بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ثابت ہو چکا ہے۔ ووٹن کرکٹ کلب سے دو مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی تھی۔ نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیرقانونی تفصیلات میں مدد کی۔ مقدمہ سنہ 2013 سے اب تک کی غیر ملکی فنڈنگ پر درج کیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں سال اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آٹھ سال بعد ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے ہیں۔ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 16 ایسے اکاؤنٹس چھپائے جو اس کی اعلی قیادت چلا رہی تھی۔ عمران خان کی جانب سے صریحاً غلط تصدیقی سرٹیفکیٹ جمع کرائے گئے۔
کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کو فنڈز ضبط کرنے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید قانونی کارروائی کے لیے کیس وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 70 صفحات پر مبنی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ لمیٹڈ، برسٹل اینجینرینگ سروسز دبئی، ای پلینٹ ٹرسٹیز، ایس ایس مارکیٹنگ، ایل ایل سیز 6160 اور 5975 سے ممنوعہ فنڈز موصول ہوئے۔پی ٹی ائی کینیڈا کارپوریشن، بھارتی شہری رومینہ شیٹھی، ڈن پیک لمیٹڈ آسٹریلیا، انور برادز، زین کاٹن، ینگ اسپورٹس، پی ٹی آئی یو کے سے ممنوعہ فنڈز موصول ہوئی پی ٹی آئی نے یہ ممنوعہ فندز دانسہ وصول کیے۔ غیر ملکیوں کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن نے نادرا سے رابطہ کیا۔

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کر رکھا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

سٹیٹ بینک سے موصول ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی چئیرمین کے 2008 سے 2013 تک الیکشن کمیشن میں جع کرائے گئے فارم ون غلط ہیں۔ عمران خان پاکستانی قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے۔ عمران خان کی جمع کرائی گئی تفصیلات  غلط ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کر رکھا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایف آئی اے کو کارروائیوں سے روکنے کی استدعا بھی کی تھی تاہم عدالت نے ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ 

شیئر: