Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹی ٹی پی سر اُٹھا رہی ہے، جہاں آپریشنز ہو رہے ہیں اعتماد میں لیا جائے‘

وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ ’ہمارے دور میں سوات آپریشن شروع ہوا تھا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ’کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سر اُٹھا رہی ہے، جہاں آپریشنز ہو رہے ہیں ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔‘
بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ ’دہشت گردی کا سب سے بڑا سانحہ کارساز تھا۔ ابھی تک ہمارے زخم نہیں بھرے لیکن اب دہشت گرد پھر سر اُٹھا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کی دہشت گردی میں قربانیاں سب کے سامنے ہیں۔ ہمارے دور میں سوات آپریشن شروع ہوا تھا۔‘

توقع ہے پاکستان دہشت گرد گروپوں کےخلاف کارروائی جاری رکھے گا: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ ’امریکہ پاکستان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔‘
پریس بریفنگ کے دوران ایک پاکستانی صحافی نے تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دوبارہ سر اٹھانے  کے حوالے سے سوال پوچھا تو ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا تھا ’دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ پاکستان تمام دہشت گردوں کے خلاف مستقل کارروائی جاری رکھے گا۔‘
انہوں نے کہا ’پاکستان سمیت کچھ ممالک نے دہشت گردی کی وجہ سے نقصان اٹھایا ہے اور تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیمیں جن سے عدم استحکام اور علاقائی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، اس سے نمٹنا ان ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے۔‘
ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق وائٹ ہاؤس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق وائٹ ہاؤس ہی بہتر جواب دے سکتا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ’امریکی مفادات، اقدار اور دیرینہ شراکت داری کے لیے پاکستان کا خوشحال اور محفوظ ہونا ہمارے لیے اہم ہے۔‘
خیال رہے کہ صدر جو بائیڈن کے بیان کے برعکس پیر کو ترجمان ویڈنٹ پٹیل نے کہا تھا کہ پاکستان کی اپنے جوہری ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر امریکہ کو اعتماد ہے۔
جبکہ اس سے قبل جمعے کو ایک تقریب سے خطاب میں امریکی صدر نے چین اور روس کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہے جس کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے۔

صدر بائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

صدر بائیڈن کے اس بیان کے بعد پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا تھا۔
امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان کی محکمہ خارجہ میں ملاقات کی وجوہات سے متعلق سوال پر ویدانت پٹیل نے کہا کہ اس پر وہ تبصرہ نہیں کر سکتے لیکن پاکستانی اور امریکی عہدیداروں کے درمیان ملاقاتیں معمول کے مطابق ہوتی رہتی ہیں۔
گزشتہ روز سفیر مسعود خان کی امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیریک شولے سے ملاقات ہوئی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ میں ہونے والی اس ملاقات سے متعلق امریکی حکام نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہتر کرنے کے لیے بہت سے شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ 
پاکستان کے دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ صدر جو بائیڈن کے غیر ضروری ریمارکس پر پاکستان کی مایوسی اور تشویش سے امریکی سفیر کو آگاہ کیا گیا ہے،  یہ بیان زمینی حقائق پر مبنی نہیں تھا۔

شیئر: